خبریں/تبصرے

گریتا ’ووگ‘ سر ورق پر: فیشن انڈسٹری پر تنقید جو آلودگی کی دوسری بڑی وجہ ہے

سٹاک ہولم (فاروق سلہریا) ماحولیات کے لئے کام کرنے والی نوجوان کارکن، سویڈن کی گریتا تھنبرگ کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں۔ جلد ہی وہ ’ووگ سکینڈے نیویا‘ کے پہلے شمارے کے سر ورق پر نظر آئیں گی۔

18 سالہ گریتا تھنبرگ (سویڈش زبان میں تھن بیری) تقریباً چار سال پہلے عالمی سطح پر ایک چائلڈ ایکٹوسٹ کے طور پر سامنے آئیں جب ان کی کال پر سویڈن بھر میں سکول کے بچوں نے ماحولیات کی تباہی روکنے کے لئے ہڑتال کی۔ بعد ازاں یہ ہڑتال پورے یورپ میں پھیل گئی۔

سویڈش میڈیا کے مطابق ووگ کے ساتھ اس انٹرویو میں انہوں نے فیشن انڈسٹری پر زبردست تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے تین سال پہلے سیکنڈ ہینڈ کپڑے خریدے تھے اور یہ کہ نئے کپڑے لینے کی بجائے وہ کپڑے مستعار لے لیتی ہیں۔

یاد رہے ملالہ یوسف زئی کے بعد گریتا تھنبرگ کو بھی نوبل انعام برائے امن کی کم عمر ترین اہم امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔ گذشتہ سال جب نوبل انعام کے اعلان کا وقت قریب آیا تو سویڈش میڈیا میں ان کا نام گونج رہا تھا۔

یاد رہے، بی بی سی کے مطابق فیشن انڈسٹری دنیا بھر میں ضائع ہونے والے پانی کا 20 فیصد ضائع کرتی ہے جبکہ عالمی سطح پر کاربن کے فضا میں اخراج میں اس صنعت کا 8 فیصد ہاتھ ہے۔

اپنے ووگ انٹرویو میں گریتا تھنبرگ کا کہنا ہے کہ فیشن انڈسٹری ماحولیات کے تحفظ کے لئے تو کوئی کام نہیں کرتی مگر ’گرین واش‘ (یعنی ایسے سطحی اقدامات جن سے لگے کہ ماحولیاتی تحفظ کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں) کرنے کے لئے اشتہاری مہم ضرور چلاتی ہے۔

کچھ عرصہ قبل ملالہ بھی ووگ کے سر ورق پر آئی تھیں اور ان کے ایک بیان کیوجہ سے وہ انٹرویو پاکستان میں کافی متنازعہ بنا دیا گیا تھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts