لاہور (جدوجہد رپورٹ) اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ افغانستان میں تقریباً 10 ملین بچوں کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے، یونیسیف نے افغان بچوں کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے 200 ملین امریکی ڈالر کی اپیل کی ہے۔
ٹیلی سور کے مطابق افغانستان میں یونیسیف کے نمائندے ہاروے ڈی لیس نے کہا کہ پانی اور صفائی، بچوں کے تحفظ، غذائیت، صحت اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں پر کام کیلئے فنڈز درکار ہیں۔
انہو ں نے ویڈیو لنک کے ذریعے صحافیوں کو بتایا کہ اس بحران کے کم از کم ذمہ دار سب سے زیادہ قیمت ادا کر رہے ہیں، جن میں گزشتہ جمعرات سے کابل میں ہونے والے دھماکوں کے سلسلے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے بچے بھی شامل ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ صرف رواں سال 550 سے زائد بچے ہلاک اور 1400 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ واضح طور پر ایک ایسے ملک میں بچوں کے تحفظ کا بحران ہے جو پہلے ہی بچوں کیلئے کرۂ ارض کی بدترین جگہوں میں سے ایک ہے۔
انکا کہنا تھا کہ خشک سالی کی وجہ سے بچے پانی سے محروم کمیونٹیوں میں رہتے ہیں، وہ زندگی بچانے والی ویکسین سے محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ غذائی قلت کا شکار ہیں، یہ بچے صحت مند اور محفوظ بچپن کے اپنے حق سے محروم ہیں۔ یونیسیف کو تشویش ہے کہ بین الاقوامی ڈونرز نہ صرف یونیسیف کیلئے بلکہ دیگر امدادی ایجنسیوں کی بھی افغانستان کیلئے امداد کو کم کر رہے ہیں یا پھر مکمل روک رہے ہیں۔ ہم ملک بھر میں چلنے والے پروگرام کیلئے درکار سکیورٹی کیلئے بھی فکر مند ہیں۔
انہوں نے تمام شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ یونیسیف کی مدد کریں کیونکہ اس نے اپنے سکیل اپ پلان پر عملدرآمد شروع کیا ہے، جس میں موبائل ہیلتھ کلینک فراہم کرنا بھی شامل ہے، بچوں کو پولیو اور دیگر حفاظتی ویکسین لگانا، لوگوں کو انسداد کورونا ویکسین لگانا، شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کو علاج فراہم کرنا، خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں پانی کی فراہمی اور حفظان صحت کٹس کی تقسیم، بچوں کو سکول کیلئے تیار کرنا اور بچوں کی پڑھائی کیلئے سکول تیار کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔