خبریں/تبصرے

بغاوت کا مقدمہ: علی وزیر بدستور حراست میں، محسن اور منظور اشتہاری قرار

لاہور (جدوجہد رپورٹ) کراچی میں پی ٹی ایم قائدین کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالت میں زیر کار بغاوت کے مقدمہ میں ممبر قومی اسمبلی کی گرفتاری کو 11 ماہ مکمل ہو چکے ہیں۔

بدھ کے روز ایک مرتبہ پھر علی وزیر کو عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ سماعت کے دوران پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین اور ایم این اے محسن داوڑ کو اشتہاری قرار دے دیا۔

’نیا دور‘ کے مطابق تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مفرور ملزمان منظور پشتین، محسن داوڑ، شفیع اللہ ہدایت کو عدالتی ہدایات کے مطابق گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان کا سراغ نہیں لگایا جا سکا۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ فوجداری کوڈ آف پروسیجر کی دفعہ 87 کے تحت اعلان کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور مستقبل قریب میں ملزمان کی گرفتاری کا کوئی امکان نہیں ہے۔

کراچی کے بلدیہ اور صدر سب ڈویژنوں کے ریونیو افسران، پشاور اور جنوبی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنرز نے پی ٹی ایم کے 4 رہنماؤں کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں کو ضبط کرنے کے عمل سے متعلق بھی اپنی رپورٹس پیش کیں۔

ریونیو افسران نے بتایا کہ ان میں سے کوئی بھی ملزم کراچی، پشاور اور جنوبی وزیرستان میں کسی جائیداد کا مالک نہیں ہے۔

تفتیشی افسر کی پیش کردہ رپورٹ کی روشنی میں جج نے حکم دیا کہ ملزمان کو مقدمے میں اشتہاری قرار دیا جائے۔ ان کے خلاف مقدمہ ان کی گرفتاری تک غیر فعال رہے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال 6 دسمبر کو سہراب گوٹھ کراچی میں ایک جلسہ منعقد کرنے اور ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز زبان کے استعمال کے الزامات عائد کر کے بغاوت کا یہ مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مجموعی طور پر اس مقدمہ میں 14 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ جن میں سے ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کو گزشتہ سال دسمبر میں ہی پشاور سے گرفتار کر کے کراچی منتقل کیا گیا تھا اور وہ تاحال زیر حراست ہیں، عدالت العالیہ سے بھی علی وزیر کی ضمانت مسترد ہو چکی ہے۔

تاہم مقدمہ میں نامزد 10 ملزمان ضمانت پر رہا ہیں، جبکہ پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین، ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ اور شفیع اللہ ہدایت کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا اور انہیں اشتہاری قرار دے دیا گیا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts