لاہور (جدجوہد رپورٹ) کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے سابق سربراہ خادم حسین رضوی کی موت کے ایک سال بعد بھی فلمساز و اداکار کار سرمد کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشا‘ ریلیز نہیں کی جا سکی ہے۔ خادم حسین رضوی نے گزشتہ سال جنوری میں یہ اعلان کیا تھا کہ اس فلم کی ریلیز ان کی لاش سے گزر کر کی جائیگی۔
تمام سنسر بورڈوں اور سینیٹ کمیٹی کی جانب سے فلم کو نمائش کیلئے پیش کرنے کی منظوری ملنے کے باوجود یہ فلم تاحال نمائش کیلئے پیش نہیں کی جا سکی ہے۔ معروف صحافی حنیف محمد نے منگل کے روز فلم کا ’ٹائٹل سونگ‘ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ”سالانہ یادہانی ہے کہ تمام سنسربورڈوں نے اس فلم کو کلیئر کیا ہے، سینیٹ کمیٹی نے بھی کلیئر کیا ہے، لیکن پھر بھی یہ فلم نمائش کیلئے پیش نہیں کی جا سکی، کیونکہ خادم حسین رضوی نے کہا تھا کہ میری لاش سے گزر کر ریلیز ہوگی۔“
یاد رہے کہ یہ فلم 2 سال قبل 24 جنوری 2020ء کو نمائش کیلئے پیش کی جانی تھی۔ تاہم خادم حسین رضوی کی جانب سے دی جانیوالی دھمکی کے بعد یہ فلم نمائش کیلئے پیش نہیں کی جا سکی تھی۔ گزشتہ سال 19 نومبر کو خادم حسین رضوی فوت ہو گئے تھے۔ حنیف محمد نے خادم حسین رضوی کی وفات کا ایک سال مکمل ہونے پر یاددہانی کروائی ہے کہ انکی وفات کو ایک سال مکمل ہو گیا لیکن پھر بھی یہ فلم ریلیز نہیں ہو سکی ہے۔
فلمساز سرمد کھوسٹ نے گزشتہ سال سوشل میڈیا پر حکومت اور عوام کے نام ایک کھلے خط میں کہا تھا کہ یہ فلم دنیا کی دیگر فلموں کی طرح اپنے ارد گرد کے ماحول کی عکاسی کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ”قانون کی پاسداری کرنے والے ایک شہری اور اس مکمل یقین کے ساتھ کہ فلم میں کچھ بھی توہین آمیز یا بدنیتی پر مبنی نہیں ہے میں نے فلم کو دوبارہ جائزے کے لیے سینسر بورڈ کو پیش کیا اور ایک مرتبہ پھر صرف شکایت گزاروں کو خوش کرنے کے لیے معمولی سی تبدیلی کے ساتھ فلم دوبارہ نمائش کے لیے منظور کر دی گئی۔“
’بی بی سی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے سرمد کھوسٹ کا کہنا تھا کہ انھوں نے پہلے یہ فلم ملک کے تینوں سینسر بورڈز سے پاس کروائی اور بعد میں صرف ڈھائی منٹ کے ٹریلر کو دیکھ کر کچھ لوگوں نے مفروضوں کی بنیاد پر اس کے خلاف شکایت درج کروائی۔ ان کی فلم کسی فرقے یا مسلک کے بارے میں نہیں ہے اور اس فلم کا مرکزی موضوع صرف عدم برداشت ہے۔