خبریں/تبصرے

فوجی آمریت نامنظور: ایک ملین لوگ سڑکوں پر

خرطوم (جدوجہد رپورٹ) 25 اکتوبر کی صبح ہونے والی فوجی بغاوت کے خلاف سوڈان کے شہروں اور قصبوں میں 10 لاکھ سے زائد لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ مظاہرین کے خلاف ریاستی جبر کے نتیجے میں کم از کم 7 افراد ہلاک جبکہ 140 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان نے عبوری حکومت کے سویلین رہنماؤں کو گرفتار کر کے عبوری حکومت کو تحلیل کر دیا تھا۔ فوج کے اقتدار پر قبضے کے بعد سڑکوں پر اب تک مظاہرین کا قبضہ ہے۔ دارالحکومت خرطوم میں فوج نے مظاہرین پر گولیاں چلائیں، شہر میں داخلی اور خارجی راستوں کو فوجیوں نے بند کر دیا ہے جبکہ مظاہرین نے شہروں کی اندرونی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں۔

ملک کے مختلف حصوں میں انٹرنیٹ اور موبائل فون کی سروس بند کر دی گئی ہے۔ تاہم تمام پابندیوں کے باوجود مختلف شاہراہوں کو بلاک کرنے کیلئے جلائے گئے ٹائروں سے اٹھنے والے دھوئیں کے سیاہ بادلوں کے سائے تلے انقلابی نعرے بلند کرتے مظاہرین کی تصویریں سوشل میڈیا پر ابھر رہی ہیں۔

سوڈانی کمیونسٹ پارٹی اور اس سے منسلک ٹریڈ یونینوں اور پڑوس کی مزاحمتی کمیٹیوں نے بغاوت شروع ہونے پر سیاسی ہڑتال اور مکمل سول نافرمانی کا اعلان کیا ہے۔ سوڈانی پروفیشنلز ایسوسی ایشن نے سوڈانی عوام، انقلابی قوتوں، تمام شہروں اور دیہاتوں کی مزاحمتی کمیٹیوں سے اپیل کی کہ وہ سڑکوں پر نکل آئیں اور تمام سڑکوں پر مکمل قبضہ کر لیں۔

ایمرجنسی طبی سہولیات کے علاوہ تمام پیشہ وارانہ اور خدماتی اداروں میں جامع سول نافرمانی کی اپیل کرتے ہوئے خرطوم یونیورسٹی پروفیسرز یونین نے اعلان کیا کہ تمام فیکلٹی ممبران ہڑتال میں شامل ہو گئے ہیں۔

سوڈانی پائلٹس یونین کی ایگزیکٹو کمیٹی نے بھی عام ہڑتال اور سول نافرمانی کا اعلان کیا ہے، خرطوم کا ہوائی اڈہ مبینہ طور پر بند ہے اور بین الاقوامی پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ پیر کے روز ہونے والی یہ فوجی بغاوت اسی طرح کی ایک ناکام کوشش ہے جو ایک ماہ سے بھی کم عرصے کے بعد کی گئی، گزشتہ ماہ فوج نے سول انتظامیہ پر اپنا کام کرنے میں ناکامی اور بدامنی پھیلانے کا الزام عائد کیاتھا۔

واضح رہے کہ دسمبر 2019ء میں وقت کے آمر عمر البشیر کی حکومت کا تختہ ایک عوامی بغاوت کے ذریعے الٹا گیا تھا۔ سوڈان میں اسے دسمبر انقلاب قرار دیا جاتا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts