خبریں/تبصرے

بلوچ طلبہ کی جبری گمشدگی، ماورائے عدالت قتل کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج

اسلام آباد (جدوجہد رپورٹ) بلوچ طالبعلم کی جبری گمشدگی اور ایک بلوچ طالبعلم کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف بلوچ سٹوڈنٹس کونسل کے زیر اہتمام اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہے۔

یہ احتجاجی مظاہرہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں بی ایس بائیو ٹیکنالوجی کے طالبعلم احتشام بلوچ کے ماورائے عدالت قتل اور قائداعظم یونیورسٹی میں ایم فل کے سٹوڈنٹ حفیظ بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف منعقد کیا گیا تھا۔

احتشام بلوچ کی 3 فروری کو مسخ شدہ لاش برآمد ہوئی تھی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ احتشام پہلے سمسٹر کے اختتام کے بعد چھٹیوں پر آبائی گاؤں پنجگور کیا تھا، جہاں سے اسے لاپتہ کیا گیا اور چند گھنٹوں بعد اسکی مسخ شدہ لاش چٹکان بازار سے برآمد ہوئی۔ مظاہرین احتشام بلوچ کے قاتلوں کو گرفتار کرنے اور اس کے ورثا کو انصاف فراہم کرنے کامطالبہ کر رہے تھے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ قائداعظم یونیورسٹی میں ایم فل فزکس کے طالبعلم حفیظ بلوچ کو 8 فروری کو اس وقت لاپتہ کیا گیا جب وہ خضدار کی ایک اکیڈمی میں اپنی کلاس لے رہے تھے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حفیظ بلوچ کے ایک روم میٹ کا کہنا تھا کہ حفیظ بلوچ تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنے لوگوں کی خدمت کرنا چاہتا تھا۔ انکا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمیشہ بلوچستان کو تعلیم کیلئے خصوصی ترجیح دینے کا نعرہ لگایا ہے لیکن اب پڑھے لکھے افراد کی جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ حفیظ بلوچ کو فی الفور بازیاب کیا جائے اور احتشام بلوچ کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

اسلام آباد میں ہونے والے بلوچ سٹوڈنٹس کونسل کے اس احتجاجی مظاہرہ کی کسی بھی سطح کے قومی اور مقامی میڈیا پر کوئی کوریج نہیں کی گئی۔

احتجاج میں پروفیسر وں پرویز ہود بھائی اور اے ایچ نیئر نے بھی شرکت کی۔

ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اے ایچ نیئر نے احتجاجی مظاہرہ کی میڈیا کوریج نہ ہونے پر شکوہ کرتے ہوئے لکھا کہ ”بلوچ طلبہ کیلئے کتنی افسوس ناک بات ہے کہ وہ سیکڑوں کی تعداد میں اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے سامنے جمع ہوئے اور بلوچ طالبعلم کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج کیا۔ قائداعظم یونیورسٹی کے ریٹائرڈ پروفیسروں کی قیادت میں ایک بہت منظم مارچ تھا اور بلوچ عوام کے دکھ کو سامنے لانے والی سلجھی ہوئی تقاریر ہوئی۔ تاہم ملک کے بڑے اخبارات میں ایک لفظ بھی اس متعلق نہ لکھا جانا ناراض بلوچ طلبہ کیلئے پیغام ہے۔ انہیں بیگانہ کرنے کا ایک اور اقدام ہے۔ سماج، بالخصوص میڈیا بلوچ عوام پر ہونے والے مظالم کا شریک بنتا جا رہا ہے۔“

Roznama Jeddojehad
+ posts