خبریں/تبصرے

ہمالیائی پہاڑوں میں خود کشی کا رجحان: صرف ایک ضلع میں 203 کہانیاں

لاہور (جدوجہد رپورٹ) بلند ترین پہاڑی علاقوں میں بسنے والے انسانوں میں خود کشی کے مخصوص رجحانات پائے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان کے صرف ایک ضلع میں 203 ایسی کہانیاں ہیں، جن لوگوں نے خود کی جان لے لی ہے۔

’ہیرالڈ‘ میگزین میں چند سال پہلے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں 2006ء سے 2017ء کے دوران ضلع غذر میں ہونے والے خود کشی کے واقعات کو قلمبند کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پہاڑی علاقہ چترال میں فروری اور اپریل کے درمیان ہر موسم بہار میں خود کشیوں کے واقعات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ایک مقامی ڈاکٹر کے مطابق اس بات کا نفسیاتی مرض سے کوئی تعلق ضرور ہے جو موسم بہار کے آس پاس بڑھ جاتا ہے۔

ان کے مطابق خود کشیوں کا مقامی موسم بین الاقوامی رجحانات کی پیروی کرتا ہے۔ گلگت بلتستان میں اپریل اور جون کے درمیان خود کشی کے واقعات میں تیزی آتی ہے۔ غذر میں بھی یہ رجحان موسموں اور سورج کی روشنی کے علاوہ دیگر وجوہات کی وجہ سے ہے۔

ایک مقامی شہری نے ضلع غذر کی مختلف وادیوں میں خود کشی کے واقعات کے اعداد و شمار جمع کئے ہیں۔ جن کے مطابق پنیال میں سب سے زیادہ 76 خود کشیاں ہوئیں، اس کے بعد یاسین میں 50، گوپس میں 32، اشکومن میں 26 اور پھنڈر میں 19 خود کشیاں ہوئی ہیں۔ 2006ء سے 2017ء کے دوران 11 سالوں میں ضلع میں خود کشی کرنے والی خواتین کی تعداد سب سے زیادہ 107 ہے، اس دورانئے میں 96 مردوں نے خود کشی کی ہے۔ 11 سے 20 سال کی عمر کے طلبہ میں خود کشی کا رجحان سب سے زیادہ ہے، اس کے بعد شادی شدہ افراد ہیں۔

مذکورہ بالا اعداد و شمار میں سے 102 واقعات کو یقینی خود کشی قرار دیا گیا، جبکہ باقی 101 کو موت کی وجہ سے متعلق شک کے عنصر کی وجہ سے انکوائری اور تفتیش کیلئے پولیس کے پاس کیس درج کیا گیا۔

گوپس تحصیل میں 28 خود کشیوں کی تصدیق ہوئی، جبکہ 4 معاملات کی قتل کے طور پر تفتیش ہو رہی ہے۔ تحصیل یاسین میں 50 میں سے صرف 5 اموات میں قتل کا شبہ ہے۔ پونیال میں قتل و خود کشیوں کا تناسب 3:73 ہے، اشکومن میں یہ تناسب 2:24 ہے۔

ضلع غذر کا سب سے ترقی یافتہ حصہ تحصیل پونیال ہے۔ یہاں خواندگی کی شرح بہت زیادہ ہے اور یہ وہ جگہ بھی ہے جہاں خود کشیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

ایچ آر سی پی کیلئے کام کرنے والے اسرار الدین اسرار کے مطابق 2000ء سے 2003ء کے دوران خود کشیوں میں اضافہ ہوا۔ 2000ء سے 2004ء کے دروان ضلع غذر میں 49 خواتین نے خود کشی کی۔ 2010ء میں یہ تعداد بڑھی اور 2017ء میں تشویشناک حد تک پہنچ گئی، جبکہ صرف مئی کے مہینے میں غذر میں 12 سے 15 خود کشیاں رپورٹ ہوئیں۔

متعدد تحقیقی رپورٹس کے مطابق چترال اور گلگت بلتستان میں خود کشی کے رجحانات یکساں ہیں۔ 13 سے 20 سال کی عمر کے طالب علموں میں یہ رجحان سب سے زیادہ ہے، اس کے بعد شادی شدہ خواتین میں یہ رجحان ہے، جن کے سسرال والوں کیساتھ خراب تعلقات رہے ہیں۔

چترال کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر منصور امان کے مطابق چترال شہر میں 2012ء سے 2017ء کے دوران 64 خود کشیاں ہوئیں۔ اس عرصے کے دوران قتل کے واقعات کی تعداد 36 تھی۔ ضلع کی آبادی 4 لاکھ 50 ہزار ہے، جو لاہور کے ایک تھانے کے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقہ میں آبادی کے حجم کے برابر ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts