لاہور (جدوجہد رپورٹ) برازیل کے صدارتی انتخابات اب دوسرے راؤنڈ میں جا رہے ہیں، جس میں بائیں بازو کے لوئیز اناسیو لولاڈی سلوا کو انتہائی دائیں بازو کے موجودہ صدر جائر بولسنارو سے دوبارہ مقابلہ کرنا ہو گا۔
صدارتی انتخابات کے پہلے راؤنڈ میں تمام ووٹوں کی گنتی کے ساتھ لولا ڈی سلوا نے 48 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ بولسنارو کو 43 فیصد ووٹ مل سکے۔ یہ نتیجہ رائے عامہ کے جائزوں سے قریب تر تھا۔
رن آف یا دوسرے راؤنڈ میں جانے سے بچنے کیلئے لولا ڈی سلوا کو 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنا تھا، تاہم وہ مطلوبہ ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے، جس کی وجہ سے اب انہیں دوسرے راؤنڈ میں صدر بولسنارو سے پھر مقابلہ کرنا ہو گا۔
’بی بی سی‘ کے مطابق ووٹروں کے پاس اب یہ فیصلہ کرنے کیلئے چار ہفتے ہیں کہ ان دونوں میں سے کس کو برازیل کی قیادت کرنی چاہیے۔ پہلے راؤنڈ میں مکمل جیتنا کسی بھی امیدوار کیلئے ہمیشہ ایک مشکل کام ہوتا ہے، آخری بار ایسا 24 سال پہلے ہوا تھا۔
76 سالہ سابق میٹل ورکرلولا ڈی سلوا 2018ء کے انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے تھے، کیونکہ انہیں بدعنوانی کے بے بنیاد الزامات میں سزا سنا کر جیل میں ڈال دیا گیا تھا، تاہم 580 روزبعد میں انکی سزا منسوخ کر دی گئی تھی۔ ان کے لئے یہ سیاست میں شاندار واپسی کی علامت ہے۔
لولا ڈی سلوا کا کہنا ہے کہ وہ ایمیزون کے برساتی جنگلوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کو مزید تقویت دینگے، جبکہ صدر بولسنارو کا موقف ہے کہ برساتی جنگلوں کو معاشی استحصال کیلئے کھول دینا چاہیے۔
صدر بولسنارو کے اقتدار کے دوران جنگلات کی کٹائی اور جنگل کی آگ میں اضافہ ہوا، موسمیاتی کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر وہ دوبارہ منتخب ہوئے تو یہ علاقہ ایک اہم مقام تک پہنچ سکتا ہے۔
برازیل کے ووٹروں کو موسمیاتی خدشات کے ساتھ ساتھ خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، غربت اور بھوک میں اضافے جیسے خدشات بھی لاحق ہیں۔
الیکشن مہم کا زیادہ تر حصہ اس تشویش کے زیر سیاہ تھا کہ صدر بولسنارو شاید شکست قبول نہیں کرینگے، کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ اب صدر خدا ہی انہیں عہدے سے ہٹا سکتا ہے۔
صدر بولسنارو نے الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔
اس وقت سب کی نظریں تیسرے اور چوتھے نمبر کے امیدواروں پر ہونگی۔ ان میں سنٹرسٹ سینیٹر سمون ٹیبٹ، جو 4 فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر آئے اور سنٹر لیفٹ کے امیدوار سیرو گومز، جو 3 فیصد ووٹوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر آئے، شامل ہیں۔ دونوں نے کہا کہ وہ آنے والے دنوں میں اعلان کرینگے کہ وہ رن آف کیلئے اپنا وزن کس کے پیچھے ڈالیں گے۔
لولا ڈی سلوا پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ ’جنگ آخری فتح تک جاری رہے گی، یہی ہمارا نصب العین ہے۔‘