لاہور (جدوجہد رپورٹ) وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے تحریک انصاف کے وزرا کو بائی پاس کر کے ’ایجوکیشن ٹاسک فورس‘ قائم کر دی ہے۔ اس ٹاسک فورس کے چیئرمین سابق وزیر تعلیم اور ق لیگ کے رہنما میاں عمران مسعود تعینات کئے گئے ہیں۔ پنجاب میں وزارت تعلیم سکولز اور وزارت ہائیر ایجوکیشن تحریک انصاف کے وزرا کے پاس ہونے کے باوجود ایجوکیشن ٹاسک فورس میں مسلم لیگ ق کے تین موجودہ ایم پی اے بطور رکن رکھے گئے ہیں، جبکہ سابق ایم پی اے کو اس فورس کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔
17 اکتوبرکو جاری کئے جانے والے نوٹیفکیشن کے مطابق ٹاسک فورس کی سربراہی میاں عمران مسعود کرینگے، ایم پی اے شجاعت نواز، ایم پی اے چوہدری عبداللہ یوسف وڑائچ، ایم پی اے خدیجہ عمر، سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن، سیکرٹری سکول ایجوکیشن، ڈاکٹر طلعت نصیر (وائس چانسلر یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور)، نسیم قصوری (سی ای او بیکن ہاؤس سکول سسٹم)، اویس رؤف (چیئرمین یونیورسٹی آف لاہور)، زینت قریشی (ایم ڈی LACAS)، ڈاکٹر سمیرا رشید (یونیورسٹی آف پنجاب) اور ایک ٹیکنیکل رکن بطور ممبران اس کمیٹی کا حصہ ہونگے۔
اس ٹاسک فورس کے 4 رکنی ٹی او آرز بھی اسی نوٹیفکیشن میں متعین کئے گئے ہیں۔ یہ ٹاسک فورس وزیر اعلیٰ کے تعلیمی ویژن کے سرکاری سکولوں کالجوں، تعلیمی بورڈزاور یونیورسٹیوں میں نفاذ کو یقینی بنائے گی۔ یہ فورس کالجوں، یونیورسٹیوں، نجی سکولوں اور ڈسٹرکٹ رجسٹریشن اتھارٹی کے مسائل پر رپورٹ مرتب کرے گی اور سرکاری اور نجی تعلیمی سیکٹر کے درمیان فاصلہ کم کرنے کیلئے تجاویز بھی دے گی۔ یہ ٹاسک فورس وزیر اعلیٰ کو کوالٹی ایجوکیشن، ٹیچرز ٹریننگ، نصاب اور تشخیصی اقدامات سے متعلق بھی تجاویز دے گی۔ اس کے علاوہ تعلیم سے متعلق کسی بھی سطح کے مسائل کو بھی دیکھے گی۔
نوٹیفکیشن کے تحت ہی سکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ اور حکومت پنجاب کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ ٹاسک فورس کو ہر طرح کی بنیادی سپورٹ کی فراہمی یقینی بنائیں۔ یہ ٹاسک فورس براہ راست وزیراعلیٰ کو رپورٹ کرے گی۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنی لابی کو مضبوط کرتے ہوئے تحریک انصاف کے وزرا کا راستہ روکنے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے، حالیہ نوٹیفکیشن کے بعد پنجاب میں اتحادیوں کے مابین اختیارات کی لڑائی تیز ہو گئی ہے۔
پرویز الٰہی وزارت اعلیٰ کو استعمال کرتے ہوئے مستقبل میں اپنی سیاسی پوزیشن کو مضبوط کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، جبکہ تحریک انصاف کے ایم پی ایز کو ایک مرتبہ پھر فنڈز اور اختیارات کیلئے خواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔