لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ منگل کو ایک دن میں 3.07 فیصد پوائنٹس اضافے کے بعد 13 سال کی بلند ترین سطح 52 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ 5 سالہ کریڈٹ ڈیفالٹ سویپ (سی ڈی ایس) کی بلند ترین شرح غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ملک میں اعتماد کے خاتمے کا اظہارہے۔
’ٹربیون‘ کے مطابق فروری 2020ء میں پاکستا میں کورونا وبا پھیلنے سے پہلے سی ڈی ایس 5 سے 6 فیصد کے قریب تھا۔ آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی بحالی کے گرد گھومنے والی غیر یقینی صورتحال کے دوران رواں سال کے وسط میں یہ شرح 30 فیصد کے قریب پہنچ گئی تھی۔
بعد ازاں آئی ایم ایف کی جانب سے اگست کے آخر میں اپنا 6.5 ارب ڈالر کا پروگرام دوبارہ شروع کرنے اور اس کے بعد 1.2 ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے کے درمیان سی ڈی ایس قدرے بحال ہوا۔ تاہم ان دنوں سی ڈی ایس کی شرح پھر بلند ہو رہی ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے خیال میں پاکستان قرض کی ادائیگی میں ناکام رہے گا۔
پاکستان کو 5 دسمبر کو 5 سالہ انوسٹمنٹ بانڈز (صکوک) کی میچورنگ کے خلاف غیر ملکی سرمایہ کاروں کو 1 ارب ڈالر واپس کرنے ہونگے۔ 5 سالہ تیسرے پاکستان انٹرنیشنل صکوک کا ریٹ آف ریٹرن ان دنوں 145 فیصد سے زیادہ ہے، جو کورونا وبا سے قبل 10 فیصد سے نیچے تھا۔
2024ء اور 2025ء میں میچور ہونے والے بانڈز کا ریٹ آف ریٹرن بھی ان دنوں بالترتیب 90 اور 57.5 فیصد کی بلند سطح پر ہے، جو ماضی میں 10 فیصد سے کم تھا۔
گزشتہ 10 ماہ میں ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں تقریباً 9 ارب ڈالر کی کمی سے غیر ملکی سرمایہ کاروں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر اگست 2021ء میں 20 ارب ڈالر کے مقابلے میں اس وقت تقریباً 7.6 ارب ڈالر کی انتہائی کم سطح پر آ گئے ہیں، جس کی وجہ سے اب ملک میں تقریباً 1.10 ماہ کے درآمدی بل کی رقم موجود ہے۔
اسماعیل اقبال سکیورٹیز کے ریسرچ ہیڈ فہد رؤف کے مطابق عالمی ریٹنگ ایجنسیوں موڈیز اور فیچ کی جانب سے حالیہ ہفتوں میں پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو گھٹانے کے بعد غیر ملکی سرمایہ کار خوفزدہ ہیں۔ دونوں ایجنسیوں نے اس جائزے پر کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کی ہے کہ حالیہ سیلاب میں ملکی معیشت کو تقریباً 30 سے 40 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ سیلاب نے ملک میں بیرونی مالیاتی بحران کو کئی گنا بڑھا دیا ہے، کیونکہ اس وقت اوورہیٹڈ معیشت کو ٹھنڈا کرنے کیلئے حکومت کے اقدامات کی وجہ سے پہلے ہی معاشی سست روی کا سامنا تھا، یہ صورتحال غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اشارہ دے رہی ہے کہ ملک ڈیفالٹ ہو جائے گا۔