لاہور (جدوجہد رپورٹ) معروف مارکسی دانشور، مصنف اور رہنما مائیک ڈیوس طویل علالت کے بعد 76 سال کی عمر میں وفات پا گئے ہیں۔ وہ خوراک کی نالی کے کینسر میں مبتلا تھے، دو روز قبل 25 اکتوبر کو انہوں نے آخری سانس لی۔
انہوں نے اپنی پوری زندگی امریکی اور عالمی محنت کش طبقے کی جدوجہد کو آگے بڑھانے کیلئے وقف کی۔ مائیک ڈیوس ایک محنت کش گھرانے میں پیدا ہوئے اور انہوں نے اپنی زندگی کے کئی برس گوشت کاٹنے اور ٹرک چلانے جیسی ملازمتوں میں گزارے۔
انکی پہلی تصنیف ’پریزنرز آف دی امریکن ڈریم‘ امریکی محنت کشوں کی تاریخ پر وسیع پیمانے کی تحقیق تھی، جس میں امریکی محنت کشوں کی تحریک اورکمزوریوں کو زیر بحث لایا گیا۔
انہوں نے بے شمار کتابیں تحریر کرنے کے علاوہ محنت کش طبقے کی نجات کی عملی جدوجہد میں بھرپور شمولیت اختیار کی۔ مائیک ڈیوس کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ ان چند مارکس وادیوں میں سے تھے، جنہوں نے سوویت یونین کے ٹوٹنے اور دیوار برلن کے گرنے کے بعد مایوس ہونے کی بجائے نظریات پر نہ صرف قائم رہے بلکہ انہوں نے محنت کش طبقے کی نجات کے نظریات کے علم کو مسلسل بلند کئے رکھا۔
مائیک ڈیوس کو شہری حقوق کی تحریک مارکسزم کے نظریات کی طرف لے آئی تھی۔ 1960ء اور 70ء کی دہائی میں انہوں نے متعدد تحریکوں میں شرکت کی اور قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں۔
’سٹی آف کوارٹز‘ ان کی ایک شاہکار تصنیف تھی۔ ان کے کام کو دنیا بھر میں بہت پذیرائی حاصل ہوئی اور انہوں نے کئی ایوارڈز بھی جیتے۔ ’پلینٹ آف سلمز‘، ’ایکولوجی آف فیئر‘ سمیت دیگر شاہکار تصانیف انہوں نے اپنی زندگی میں محنت کش طبقے کی حالت زار، ماحولیات، نوآبادیات، شہروں کی حرکیات، جنگوں، کچی آبادیوں، وائرل طاعون اور وباؤں کے بارے میں تصانیف، مضامین اور انٹرویوز کے ذریعے ایک بیش قیمتی لٹریچر تخلیق کیا ہے۔
76 سال کی عمر میں مائیک ڈیوس ایک سوشلسٹ امریکہ اور سوشلسٹ دنیا کا خواب لئے اس دنیا سے چلے گئے ہیں۔ تاہم ان کی یہ جدوجہد اور تخلیقی کام کبھی رائیگاں نہیں جائے گا۔ یہ جدوجہد جاری رہے گی، اس وقت تک جب تک اس دنیا سے استحصال، عدم مساوات اور نا انصافی کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔