لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان اور بھارت کی امن کیلئے کام کرنے والی تقریباً 50 سے زائد سماجی تنظیموں کے کارکنوں اور رضاکاروں نے کرتارپور امن راہداری کے مقام پر 28 فروری 2023ء کو مشترکہ طور پر مطالبہ کیا کہ جنوبی ایشیائی ممالک بالخصوص پاکستان اور بھارت کے درمیان دوستی کے فروغ کو یقینی بنایا جائے اور تمام ملکوں کو ویزا فری کیا جائے، تاکہ خطے کے لوگوں کو ایک دوسرے سے ملنے کی مکمل آزادی حاصل ہو اور مشترکہ سماجی، ثقافتی اور تاریخی ورثے کو فروغ دیا جا سکے۔
پاک بھارت پیپلز فورم برائے امن و جمہوریت کے کنونیئر محمد تحسین کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق پاکستان کی طرف سے پاک بھارت پیپلز فورم کے کنونیئر محمد تحسین، حقوق خلق پارٹی کے صدر فاروق طارق، سماجی کارکن سعیدہ دیپ، عورت فاؤنڈیشن کراچی کی ریجنل ڈائریکٹر مہناز رحمان، معروف فنکارہ شیما کرمانی، پیٹر جیکب اور بھارت سے آنے والے مندبین میں سے ارندھتی دھرو، بلونت سنگھ کھیڑا، ریچا رستوگی، ستیاپال سنگھ، کویتا شری واستو، رمنیک موہن اور دیگر نے پاکستان اور بھارت میں امن و امان اور معاشی ترقی کے فروغ کیلئے گفتگو کی۔
محمد تحسین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ اورگزشتہ حکومت نے بھارت کے لوگوں کو پاکستان آنے کیلئے آسانیاں پیدا کی ہیں، تاہم بھارت کی طرف سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ دونوں ملکوں کے لوگ ایک دوسرے سے ملنا چاہتے ہیں، تاہم حکومتیں بالخصوص بی جے پی کی حکومت بہت سی مشکلات پیدا کر رہی ہے۔ ہم سب لوگ اپنی اپنی حکومت سے بات کریں اور ہم جلد کوشش کرینگے کہ بھارت سے تقریباً 500 لوگوں کو پاکستان بلائیں، تاکہ امن و امان کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس خطے کا مشترکہ مسئلہ غربت ہے اور ہمیں مل جل کر غربت کے خاتمے کیلئے کوششیں کرنا چاہیے۔ دونوں ملکوں میں مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے حکومتوں پر دباؤ ڈالا جائے۔ ساؤتھ ایشیائی تنظیم برائے علاقائی تعاون (سارک) کو فعال کرنے کیلئے دونوں ملکوں پر دباؤ ڈالا جائے۔ پاکستان اور بھارت کی حکومتیں فوری طور پر ایک دوسرے کے ساتھ ہمیشہ کیلئے جنگ بندی کا معاہدہ کریں۔ دونوں ملکوں میں غربت کے خاتمے اور معاشی ترقی کیلئے فوری اقدامات کریں۔ پاکستان اور بھارت کی سمندری سرحدوں پر پکڑے جانے والے ماہی گیروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور ایسے اقدامات کئے جائیں جن سے ان کو گرفتاری سے بچایا جا سکے۔ انہیں سرحدوں کی خلاف ورزی پر معمولی جرمانہ کر کے فوری رہا کرنے کی پالیسی بنائی جائے۔
بھارتی مندوبین کی طرف سے ارندھتی دھرو نے کہا کہ ہم جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور خوشحالی کے حامی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان ملکوں میں جمہوری اور انسانی اقدار کو تقویت دی جائے اور معاشرے کے مظلوم اور پسماندہ طبقات، خاص طور پر خواتین، نسلی اور مذہبی اقلیتوں کو مناسب سماجی اور قانونی تحفظ فراہم کیا جائے۔
فاروق طارق کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے مابین دیرینہ مسئلہ کشمیر کے فوری حل کیلئے فوری طور پر کشمیر سے بھارتی فوج کو نکالا جائے اور مکمل غیر فوجی کارروائی کی جائے۔ اس کے بعد کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق مسئلہ کو حل کرنے کیلئے مقررہ وقت میں جرات مندانہ اور مناسب اقدامات کئے جائیں۔ دونوں ملکوں کے امن کے سفیروں نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں غربت اور معاشی ناانصافی کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششوں کو فروغ دیا جائے اور آپس میں محبت اور دوستی کے فروغ کیلئے دونوں ملک فوری طور پر اپنے فوجی اخراجات میں کمی کریں۔ ان وسائل کو تعلیم اور صحت کے شعبوں میں استعمال کیا جائے۔
امن ملاقات کے اختتام پر ایک مشترکہ قرارداد بھی پیش کی گئی۔