لاہور (جدوجہد رپورٹ) جرمن دارالحکومت برلن اور دیگر شہروں میں جمعے کو ہزاروں کی تعداد میں موسمیاتی مظاہرین جمع ہوئے تاکہ گلوبل وارمنگ کے خلاف، خاص طور پر ٹرانسپورٹ کے شعبے میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو روکنے کے لیے حکومت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کریں۔
’اے پی‘ کے مطابق جرمنی میں مظاہرے اس عالمی ”ماحولیاتی ہڑتال“ کا حصہ ہیں، جسکا اعلان فرائیڈے فار فیوچر نامی گروپ کی طرف سے کیا گیا ہے۔ اس گروپ نے سٹاک ہوم میں پارلیمنٹ کے باہر سویڈش کارکن گریٹا تھنبرگ کے احتجاج سے تحریک حاصل کی۔
اس گروپ کے ترجمان دریا ستودیہ نے جرمنی کے وزیر ٹرانسپورٹ پر سستی پبلک ٹرانسپورٹ کی قیمت پر ملک کی کار انڈسٹری پر بہت زیادہ توجہ دینے کا الزام لگایا۔ پچھلے سال حکومت نے ملک بھر میں پبلک ٹرانزٹ ٹکٹ متعارف کرانے پر اتفاق کیا،جس کی قیمت 49 یورو ماہانہ ہے، لیکن بس اور ٹرین کمپنیوں کا کہنا ہے کہ یہ مزید حکومتی سبسڈی کے بغیر پائیدار نہیں ہے۔
پبلک ٹرانزٹ لیبر یونینزنے اس احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا ہے، یونینوں کے اراکین نے جمعہ کو جرمنی کے کچھ حصوں میں زیادہ اجرت کے مطالبے کے لیے ہڑتال کی۔
گزشتہ سال عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں اضافے کو جزوی طور پر ہوائی سفر کی بحالی پر مورد الزام ٹھہرایا گیا تھا کیونکہ وبائی پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے بھی اس ہفتے خبردار کیا ہے کہ ہمیشہ سے بڑی کاروں کی طرف رجحان ماحول کے لیے بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔
سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ صنعتی دور کے مقابلے میں دنیا بھر میں اوسط درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود کرنے کی بین الاقوامی کوششیں ناکام ہو رہی ہیں۔
زیادہ درجہ حرارت کے نتائج یورپ سمیت کرہ ارض کے کئی حصوں میں پہلے ہی محسوس کیے جا رہے ہیں۔