لاہور (جدوجہد رپورٹ) میانمار کی فوجی جنتا نے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں شہریوں پر اب تک کا سب سے مہلک حملہ کیا ہے۔ یہ حملہ منگل کے روز کوسا گینگ کے علاقے میں کمیونٹی رہنماؤں کے ایک اجلاس پر بمباری کی صورت میں کیا گیا۔ حملے کے نتیجہ میں 30 بچوں سمیت ایک اندازے کے مطابق 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
’ڈیموکریسی ناؤ‘ کے مطابق فوجی جنتا نے 2021ء میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے مزاحمت کو کچلنے کیلئے فضائی حملوں کا زیادہ استعمال کیا ہے۔ یہ حملے اکثر اپوزیشن کے زیر انتظام سکولوں اور کلینکوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
’اے پی‘ کے مطابق فروری 2021ء سے قب تک سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 3 ہزار سے زائد شہری مارے جا چکے ہیں۔ ایک عینی شاہد کے مطابق ایک لڑاکا طیارے نے براۂ راست لوگوں کے ہجوم پر بم گرایا، جو صبح 8 بجے ساگانگ علاقے کے کنبالوٹاؤن شپ میں پازیگی گاؤں کے باہر ملک کی اپوزیشن تحریک کے مقامی دفتر کے افتتاح کیلئے جمع تھے۔ یہ علاقہ ملک کے دوسرے بڑے شہر منڈالے کے شمال میں تقریباً 110 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
اقوام متحدہ نے میانمار میں بڑے پیمانے پر گرفتاریوں، قیدیوں پر تشدد، عام شہریوں کے قتل اور میڈیا پر جبر کے باعث انسانی اور انسانی حقوق کے بحران کے مزید بگڑنے پر خبردار کیا ہے۔