لاہور(جدوجہد رپورٹ) وسطی امریکی ملک گوئٹے مالا میں سینٹرل لیفٹ کی جماعت ’سیڈ موومنٹ‘(Movimiento Semilla) کے امیدوار برنارڈو اریوالو ڈی لیون(Bernardo Arevalo De Leon) نے 20اگست کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ وہ گوئٹے مالا کے نئے صدر ہونگے۔
’گرین لیفٹ‘ کے مطابق انتخابات میں ٹرن آؤٹ45فیصد رہا ہے۔ 100فیصد گنتی کے بعد 58فیصد ووٹ حاصل کر کے اریوالو نے فتح حاصل کی ہے۔ ان کے مد مقابل دائیں بازو کی جماعت نیشنل یونٹی آف ہوپ(یو این ای) کے امیدوار نے 37فیصد ووٹ حاصل کئے ہیں۔ اریوالو 14جنوری کو صدارتی عہدہ سنبھالیں گے۔
اریوالو سابق سوشلسٹ صدر جوآن ہوزے اریوالو کے صاحبزادے ہیں، جنہوں نے 1945اور1951کے درمیان شہری انقلاب کے بعد حکومت کی تھی، اس انقلاب کی وجہ سے گوئٹے مالا کی تاریخ میں پہلے شفاف انتخابات ہوئے تھے۔
اریوالو کے مد مقابل امیدوار ایک کروڑ پتی اور اسٹیبلشمنٹ کے طورپر جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے حقوق نسواں کی عوامی پالیسیوں اور ایل جی بی ٹی کیو پلس کے حقوق کو تسلیم کرنے کے خلاف مہم چلائی۔ اریوالو نے نفرت مخالف منصوبے کو بغیر کسی ہچکچاہٹ کے آگے بڑھایا۔
صحافی لوسیاایسکوبار کے مطابق’بہت سے لوگ اریوالو کو ووٹ دینے کیلئے پر عزم تھے۔ ان کا ابھار 2015کے شہری احتجاج کے ذریعے ہوا تھا۔ تاریخ میں پہلی بار لوگ کسی امیدوار کے دفاع کیلئے نکلے۔ اریوالو کواقتدار میں بے شمار چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔“