لاہور(جدوجہد رپورٹ)سابق فوجی آمر جنرل ضیاء الحق نے ایک امریکی صحافی کو دیئے گئے انٹرویو میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان پاسپورٹ ختم کر دینگے۔
پیس اینڈ کنفلکٹ سٹڈیز پر کام کرنے والے کینیڈین جرنل ’پیس ریسرچ‘ میں شائع ہونے والے پرویز ہود بھائی کے تحقیقی مضمون میں بھی جنرل ضیاء الحق کے اس انٹرویو کو شامل کیا گیا ہے۔
انٹرویو میں جنرل ضیاء الحق نے امریکی صحافی سے کہا کہ ”آپ امریکی چاہتے ہیں کہ ہم فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کریں۔ آپ کی مدد کرنے کی وجہ سے ہمیں یہ حق حاصل ہے کہ ہم افغانستان میں اپنی پسند کی حکومت بنائیں۔ ہم نے فرنٹ لائن اسٹیٹ کے طور پر خطرہ مول لیا ہے، اور ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے کہ یہ (افغانستان)بھارتی اور روسی اثرورسوخ کا حامل اور ہماری زمین پر دعوے کرنے والا ہو، جیسا پہلے تھا۔ یہ ایک حقیقی اسلامی ریاست، ایک حقیقی اسلامی کنفیڈریشن ہوگی۔ پاکستان اور افغانستان کے بیچ پاسپورٹ نہیں ہوگا۔ یہ پان اسلامک (اسلامی ریاستوں کا اتحاد)احیاء کا حصہ ہوگا۔ آپ دیکھیں گے کہ یہ ایک دن سوویت یونین میں مسلمانوں پر فتح حاصل کرے گا۔“
واضح رہے کہ پاکستان سے افغان پناہ گزینوں کے انخلاء کی مہم عروج پر ہے۔ پاکستانی ریاست کی جانب سے افغان پناہ گزینوں کو جرائم، دہشت گردی اور دیگر مسائل کی وجہ قرار دیتے ہوئے غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
اس سلسلے میں دائیں بازو کے حلقوں کی جانب سے افغانستان کے خلاف ایک زینوفوبک مہم بھی عروج پر ہے۔اس مہم میں نظریاتی طور پر ضیاء الحق کے نظریات کے امین سمجھے جانے والے سب سے آگے ہیں۔ تاہم 80کی دہائی میں پاکستانی ریاست کا موقف افغانستان کے حوالے سے یکسر مختلف تھا۔ اس موقف کا اظہار جنرل ضیاء الحق کے انٹرویو سے بھی ہوتا ہے، جو انہوں نے ایک امریکی صحافی کو دیا تھا۔