پاکستان

سپریم کورٹ جج جرنیلوں سے بھی مہنگے: ماہانہ تنخواہ، الاؤنس 17 لاکھ

حارث قدیر

پاکستان میں اعلیٰ عدلیہ کی تنخواہیں اور مراعات اکثر میڈیا اور سوشل میڈیا پر زیر بحث آتی ہیں۔ تمام تر معلومات عوام سے ہمیشہ مخفی رکھے جانے کے باوجود کبھی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی یا پارلیمنٹ میں ان کا تذکرہ کیا جاتا رہتا ہے۔

پاکستان میں سب سے زیادہ تنخواہیں اور مراعات سپریم کورٹ کے ججوں کو دی جاتی ہیں۔ تاہم مجموعی طور پر سپریم کورٹ کا ایک جج پاکستانی عوام کو کتنے میں پڑتا ہے، یہ معمہ ابھی بھی مکمل طور پر حل نہیں ہو پایا ہے۔

گزشتہ سال بطور قائمقام صدر پاکستان صادق سنجرانی نے ایک آرڈیننس جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور ججوں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا تھا۔ ’سیلری آف ججز آف سپریم کورٹ آرڈر2023‘ کے مطابق چیف جسٹس کی ماہانہ تنخواہ12لاکھ29ہزار189روپے کی گئی، جبکہ سپریم کورٹ کے ایک جج کی تنخواہ 11لاکھ61ہزار 163روپے ماہانہ مقرر کی گئی۔ یہ آرڈیننس یکم جولائی2023سے نافذ العمل ہے۔

جون 2022میں صدر پاکستان کے جاری کردہ ایک سابق حکم کے تحت چیف جسٹس کی ماہانہ تنخواہ10لاکھ24ہزار324روپے تھی، جبکہ سپریم کورٹ کے جج کی تنخواہ9لاکھ67ہزار636روپے تھی۔

مراعات، الاؤنسز اور پنشن کے حوالے سے بھی سپریم کورٹ کے ججوں کیلئے الگ سے ضابطہ تیار کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس سمیت سپریم کورٹ کے جج ماہانہ 4لاکھ28ہزار40روپے سپیریئر جوڈیشل الاؤنس وصول کرتے ہیں۔ دیگر ماہانہ مراعات میں ایک جج کیلئے600لیٹر پٹرول اور1800سی سی دو گاڑیاں اور ڈرائیورز، جبکہ چیف جسٹس کیلئے 2400سی سی گاڑیاں الاٹ کی گئی ہیں۔

سرکاری رہائش گاہ کے علاوہ 68سے98ہزار روپے ماہانہ گھر کا کرایہ اور شہر سے باہر جانے کیلئے یومیہ8ہزار روپے سفری الاؤنس بھی فراہم کیا جاتا ہے۔

’جیو فیکٹ چیک‘ کے مطابق ایک وزارت قانون کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سپریم کورٹ کے ایک جج کو میڈیکل الاؤنس کے طور پر ماہانہ 69035روپے ادا کئے جاتے ہیں۔ تاہم کوئی بھی اہلکار کسی جج کو بجلی اور ٹیلی فون کیلئے فراہم کی جانے والی درست رقم کی تصدیق نہیں کر سکا، جس کا مطلب ہے کہ یہ سہولیات لامحدود فراہم کی جاتی ہیں۔

صدارتی حکم کے مطابق سپریم کورٹ کے ججوں کے ہاؤس رینٹ، کار الاؤنس، سپیریئر جوڈیشل الاؤنس اور ریزیڈنس الاؤنس کی قیمت پر کسی قسم کا کوئی ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔

اس طرح سپریم کورٹ کا ایک جج تنخواہوں، الاؤنسز اور مراعات کی مد میں ماہانہ 17سے18لاکھ روپے وصول کرتا ہے۔

پنشن میں بھی اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کیلئے امتیازی اور غیر معمولی سہولیات مقرر ہیں۔ سپریم کورٹ (لیو،پنشن اینڈ پریولیجز) آرڈر1997کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور جج تنخواہ کا کم از کم 70فیصد پنشن کے حق دار ہونگے، جس کا تعین صدر کرتے ہیں اور سروس کے ہر مکمل سال کیلئے مذکورہ تنخواہ کا 5فیصد اضافہ ہو سکتا ہے تاہم تنخواہ کے 85فیصد سے زیادہ پنشن نہیں ہوگی۔

اس قانون کے تحت ایک ریٹائرڈ جج کو ایک ڈرائیور، ایک ملازم، ماہانہ 3ہزار مفت ٹیلی فون کالز، 2ہزار یونٹ مفت بجلی، 25 hm3گیس، پانی کی مفت فراہمی، 300لیٹر پٹرول اور ایک پولیس سیکورٹی گارڈ آٹھ گھنٹے کی شفٹ پر انہیں فراہم کیا جائے گا۔ قابل ادائیگی رقم پر کوئی انکم ٹیکس نہیں لیا جائے گا اور سپریم کورٹ کے ججز ریٹائرمنٹ کے موقع پر اپنے استعمال میں آنے والی سرکاری گاڑیوں کو فرسودہ قیمت پر خریدنے کے حقدار ہونگے۔

اس کے علاوہ میڈیکل الاؤنسز اور دیگر سہولیات بھی انہیں فراہم کی جائیں گی۔

Haris Qadeer
+ posts

حارث قدیر کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے راولا کوٹ سے ہے۔  وہ لمبے عرصے سے صحافت سے وابستہ ہیں اور مسئلہ کشمیر سے جڑے حالات و واقعات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔