لاہور(جدوجہد رپورٹ)اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے منگل کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) کو عدلیہ کے خلاف آن لائن مہم سے متعلق کیس میں صحافی اسد علی طور کا 5روزہ ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔
’ڈان‘ کے مطابق جنوری میں نگراں حکومت نے سپریم کورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی کو انتخابی نشان سے محروم کئے جانے کے فیصلے کے نتیجے میں عدلیہ کے خلاف ’بدنیتی پر مبنی سوشل میڈیا مہم کے پیچھے حقائق کا پتہ لگانے‘ کیلئے 5رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔
گزشتہ ہفتے ایف آئی اے نے اسد علی طور سے تقریباً8گھنٹے تک پوچھ گچھ کی تھی۔ اٹارنی جنرل فار پاکستان کی جانب سے گزشتہ ماہ عدالت عظمیٰ کو اس بات کی یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ ایف آئی اے صحافیوں کو بھیجے گئے نوٹسز پر عام انتخابات سے قبل کارروائی نہیں کرے گی، تاہم اس یقین دہانی کے باوجود پوچھ گچھ کی گئی۔ عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت مارچ کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر رکھی ہے۔
دو روز قبل اسد علی طور کی قانونی ٹیم نے تصدیق کی کہ انہیں ایف آئی اے نے گرفتار کر لیا ہے۔ ان کی وکیل ایمان زینب مزاری نے بتایا کہ اسد طور گزشتہ روز اسلام آباد میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم رپورٹنگ سنٹر میں ہفتے کے روز جاری کئے گئے سمن نوٹس کا جواب دینے اور عدلیہ مخالف مہم کے بارے میں انکوائری میں شامل ہونے کیلئے گئے تھے۔
انکا کہنا تھا کہ وکلاء کی ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ سے حکم نامہ حاصل کرنے کے بعد ایف آئی اے کے دفتر گئی، جس میں ایف آئی اے کو ہدایت کی گئی تھی کہ اسد علی طور کو ہراساں نہ کیا جائے، لیکن پھر بھی انہیں قانونی ٹیم کے بغیر ایف آئی اے کے احاطے میں لے جایا گیا۔
انکا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کا ایک اہلکار عمارت سے باہر آیا، قانون ٹیم کو اسد طور کا ہاتھ سے لکھا ہوا نوٹ پہنچایا اور کہا کہ اسد طور کو رسمی طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔
منگل کے روز اسد طور کو جوڈیشل مجسٹریٹ محمد شبیر کے سامنے پیش کیا گیا۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے نے اسد طور کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ بعد ازاں عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے اسد طور کو 5روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کی تحویل میں دینے کا حکم دے دیا۔
اسد طور کی گرفتار پر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایکس پر ایک بیان میں ایچ آر سی پی کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار پر سے پابندیاں فوری ہٹائی جائیں۔
ایک بیان میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے بھی حکام سے مطالبہ کیا کہ اسد طور کو فوری طور پر غیر مشروط رہا کیا جائے اور صحافتی کام کی وجہ سے انہیں ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔
اسلام آباد میں صحافیوں نے اسد طور کی گرفتاری کے خلاف احتجاج بھی کیا اور فوری طور پر رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔