لاہور(جدوجہد رپورٹ)فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے کی گئی ایک انکوائری میں ایک تجارتی کمپنی وکی ٹریڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کی جانب سے اربوں روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کا پتہ چلا ہے۔ مذکورہ کمپنی ملک کے معروف رئیل اسٹیٹ ڈویلپر بحریہ ڈاؤن سے منسلک بتائی جا رہی ہے۔
’ڈان‘ کے مطابق دستاویزات کے مطابق تجارتی کمپنی کے خلاف کسٹم، ٹیکسیشن اور انسداد سمگلنگ کی خصوصی عدالت میں انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی جاری ہے۔ ایف بی آر کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وکی ٹریڈنگ کمپنی کے ملک بھر کے مختلف بینکوں میں 18اکاؤنٹس موجود ہیں۔
دستاویزات کے مطابق ملزم نے اپنے جواب میں اعتراف کیا ہے کہ تمام 18اکاؤنٹس مکمل طور پر بحریہ ٹاؤن پر منحصر ہیں اور دونوں کمپنیوں میں تمام ڈائریکٹرز فیملی ممبران ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بحریہ ٹاؤن سے وکی ٹریڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے بینک اکاؤنٹس میں 319ارب روپے ٹرانسفر کئے گئے ہیں اور یہ رقم 2014سے2018کے دوران منتقل کی گئی۔
دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 23ارب روپے کے منی لانڈرنگ کیس کی انکوائری یکم جولائی 2019کو ایف بی آر کے انسپکٹر انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن محمد اعجاز کی جانب سے درج کی گئی شکایت کے جواب کے طور پر شروع کی گئی تھی۔ افسر نے الزام لگایا کہ وکی ٹریڈنگ کمپنی کے ڈائریکٹرز بحریہ ڈاؤن کی جانب سے زمین کی خریداری کے کاروبار میں مصروف ہیں۔
انکوائری میں نشاندہی کی گئی کہ کمپنی اور اس کے ڈائریکٹرز کے اکاؤنٹ میں مختلف بے ضابطگیاں پائی گئیں، جو کہ بنیادی طور پر منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کے مقصد کیلئے استعمال کی جا رہی ہیں۔
انکوائری میں وکی ٹریڈنگ کے ڈائریکٹرز پر جان بوجھ کر اثاثے چھپانے اور اربوں روپے کے لین دین کو ظاہر نہ کرنے سمیت ٹیکس چوری کا الزام لگایا گیا ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں پتہ چلا کہ تجارتی کمپنی بنیادی طور پر تجارتی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ دوسری کمپنیوں کی جانب سے زمین خریدنے اور رکھنے میں مصروف ہے۔
تفتیش میں یہ بھی پتہ چلا کہ کمپنی صرف ڈائریکٹرز یا نامزد افراد کے ذریعے چلائی جاتی ہے۔ اس کے پے رول پر کوئی عملہ یا ملازم نہیں ہے۔ دوسری کمپنیوں کی جانب سے زمین خریدنے یا رکھنے کیلئے کمپنی کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے پے رول پر عملہ یا ملازمین رکھے تاکہ لین دین کا حساب کتاب اور ریکارڈ رکھا جا سکے۔
دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کمپنی کو 23.541ارب روپے کی ڈیمانڈ کی گئی، جس میں 82.825ارب روپے کا فرق تھا۔ لہٰذا یہ پتہ چلا کہ ملزم کمپنی نے غیر واضح ذرائع سے غیر ٹیکس شدہ رقم وصول کی تاکہ اس کی تہہ بندی کی جا سکے اور بحریہ ٹاؤن کو پیشگی ادائیگی کے طور پر واپس ٹیکس کی رقم کے طور پر ظاہر کیا جا سکے۔
تحقیقات نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ملزمان آمدنی چھپانے کے پیشگی جرم کے ذریعے منی لانڈرنگ کے جرم میں ملوث ہیں، کیونکہ ان کے پاس وضاحت شدہ ذرائع سے فنڈز کی وصولی کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں ہے۔
تاہم ’ڈان‘ کے مطابق مقدمہ کی سماعت سست رفتاری سے جاری ہے، عدالت نے ملزمان کو نوٹس جاری کئے ہیں، جس میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔