لاہور(جدوجہد رپورٹ) کارگل ڈیموکریٹک الائنس(کے ڈی اے) کے 200سے زائد رضاکاروں نے تین روزہ بھوک ہڑتال کا آغاز کر دیا ہے۔ گزشتہ روز 24مارچ کو کارگل کے حسینی پارک میں شروع ہونے والی اس بھوک ہڑتال میں سیاسی، مذہبی اور سول سوسائٹی کے گروپوں نے بڑے پیمانے پر شرکت کی۔
’وائس آف لداخ‘ کے مطابق کے ڈی اے کی قیادت میں بھوک ہڑتال کا مقصد لداخ کو ریاست کا درجہ دینے، بھارتی آئین کے چھٹے شیڈول میں امل کرنے، لیہ اور کارگل کیلئے الگ الگ لوگ سبھا نشستوں کے قیام اور پبلک سروس کمیشن کے قیام سمیت دیگر مطالبات کی منظوری ہے۔
یہ ہڑتال صبح 10بجے شروع ہوئی، جس میں کے ڈی اے کے شریک چیئرمین اصغر کربلائی، آئی کے ایم ٹی کے 80سال چیئرمین قمر علی آخون، گارڈین کونسل شیخ محمد محقق، سی ای سی،ایل اے ایچ ڈی سی کارگل ڈاکٹر جعفر آخون، ایگزیکٹو کونسلرز، کونسلرز، سابق سی ای سی فیروز احمد خان، نمائندہ انجمن جمعیت علمائے عشریہ کارگل سجاد حسین کارگلی، انجمن نور بخشیہ شیخ انصر مہدی، صدر نیشنل کانفرنس حاجی حنیفہ جان، صدر انڈین نیشنل کانگریس ناصر حسین منشی سمیت دیگر شریک ہیں۔
دوسری طرف لیہ میں موسمیاتی کارکن سونم وانگ چک کی قیادت میں بھوک ہڑتال آج 20ویں روز میں داخل ہو گئی ہے۔ سونم وانگ چک اور ان کے ساتھ 6مارچ سے لیہ میں منجمد کرنے دینے والے موسم میں کلائمیٹ فاسٹ پر ہیں۔
’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق اصغر کربلائی کا کہنا تھا کہ بھوک ہڑتال ہمارے چار نکاتی مطالبات کیلئے کے ڈی اے اور ایپکس باڈی کی طرف سے جاری مشترکہ احتجاجی پروگرام کا حصہ ہے۔ بدقسمتی سے وزارت داخلہ کے ساتھ5ادوار پر مشتمل بات چیت کے بعد وزیر داخلہ نے ہمیں 4مارچ کو بتایا کہ کچھ آئینی تحفظات تو دیئے جائیں گے لیکن ریاست کا درجہ اور آئین کا چھٹا شیڈول نہیں دیا جا سکا۔
انکا کہنا تھا کہ کے ڈی اے اور ایپکس کمیٹی نے متفقہ طور پر لیہ میں سونم وانگ چک کی طرف سے بھوک ہڑتال کے ساتھ ہی احتجاج کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔