لاہور (جدوجہد رپورٹ)پاکستان میں بجلی کے صارفین آئندہ مالی سال2024-25کے دوران 2800ارب روپے کپیسٹی پے منٹس کی مد میں ادا کریں گے۔یہ ادائیگیاں صارفین کیلئے بجلی کی بلوں کا 70فیصد بنتی ہیں، جبکہ بلوں کا 30فیصد حصہ اس بجلی کی قیمت ہوگی، جو صارفین استعمال کریں گے۔
کپیسٹی پے منٹس وہ ادائیگیاں ہیں جو بجلی کی پیداواری صلاحیت کی مد میں کی جاتی ہیں۔ یعنی ان نجی کمپنیوں کو یہ ادائیگیاں کی جائیں گی، جن کی بجلی نہ پیدا ہوئی اور نہ ہی استعمال ہوئی۔ تاہم حکومت نے ان کے ساتھ معاہدے کر رکھے ہیں کہ ان کی بجلی استعمال ہو یا نہ ہو، انہیں پیداواری صلاحیت کے مطابق قیمت ادا کی جاتی رہے گی۔
’ٹربیون‘ کے مطابق یہ کپیسٹی پے منٹس ڈالر کے ساتھ منسلک ہیں اور گزشتہ سال کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے بڑھی ہیں۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں روپے میں سرمایہ کاری کرنے والے پاور پلانٹس کو بھی صلاحیت کی ادائیگی ڈالر میں ہی مل رہی ہے۔ موجودہ مالی سال کے دوران صلاحیت کی ادائیگیوں کا تخمینہ 2100ارب روپے لگایا گیا ہے۔
جمعرات کو نیپرا کی جانب سے منعقدہ عوامی سماعت میں سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے آئندہ مالی سال کیلئے بجلی کے نرخوں میں 5روپے فی یونٹ کے متوقع اضافے کی نشاندہی کی ہے، جس سے صارفین پر 310ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔
اس دوران انکشاف کیا گیا کہ بجلی کی خریداری کی قیمت 1300ارب روپے تھی، جبکہ 2146ارب روپے کپیسٹی پے منٹس کی مد میں ادا کئے گئے۔ آئندہ مالی سال کے دوران کپیسٹی پے منس 2800ارب روپے تک بڑھنے کے خدشہ کا بھی اظہار کیا گیا۔