شکارپور (پ ر) ہاری جدوجہد کمیٹی شکارپور اور پاکستان کسان رابطہ کمیٹی شکارپور نے وفاقی حکومت کی جانب سے دریائے سندھ پر چولستان کینال سمیت دیگر پانچ کی کینالوں کی تعمیر اور دھان کی قیمت کم ہونے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
اس احتجاجی مظاہرے کی قیادت علی کھوسو، رشید شر، منظور کھوسو، مشرف کھوسو اور دیگر کر رہے تھے۔ مظاہرین سے سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے 211 ارب روپے کی لاگت سے دریائے سندھ پر چولستان کینال بنائی جا رہی ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ کینال کی تعمیر سے گڈو بیراج سکھر بیراج اور کوٹڑی بیراج پر آباد ہونے والی سندھ کی 36 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی غیر آباد ہو جائے گی جب کہ کوٹڑی بیراج سے نیچے کی طرف بہنے والے پانی کی کمی کے باعث سندھ کی لاکھوں ایکڑ اراضی سمندر کی نذر ہو جائے گی۔ اگر یہ نہر آباد ہو گئی تو سندھ کے عوام کو پینے کا پانی نہیں ملے گا اور سندھ کی 07 کروڑ آبادی اس کی مخالفت کرے گی۔
انکا مزید کہنا تھا کہ سندھ سمیت پاکستان اس وقت شدید موسمی تبدیلیوں کی زد میں ہے۔ اس سال شدید گرمی کی وجہ سے دھان کی فصل کو بڑا نقصان پہنچا ہے جب کہ سندھ حکومت کی طرف سے دھان کی کوئی سرکاری قیمت نہیں مقرر کی گئی۔سندھ حکومت کی جانب سے ریٹ نہ مقرر ہونے کی وجہ سے ملز مالکان کسانوں اور زمینداروں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہوئے سستے داموں دھان خرید کر رہے ہیں۔
مقررین کا کہنا تھا کہ دھان کی قیمت کم ہونے سے کسان اور زمیندار سخت پریشان ہیں۔ حکمران ہاریوں اور کسانوں کو لیے کچھ سوچنے کی بجائے اپنے طبقے کے لوگوں کے مفادات کو تحفظ فراہم کرتے ہے۔ ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ چولستان کینال کا منصوبہ فوری طور پر ختم کیا جائے، جبکہ صوبائی حکومت دھان ایری سکس نمبر کا ریٹ فی من 4 ہزار روپے اور سپر کرنل کا فی من 6 ہزار روپے مقرر کرے تاکہ کسانوں سے مایوسی ختم ہو سکے۔