قیصر عباس
صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم سی پی جے نے اس سال کی عالمی امپیونٹی انڈکس (Global Impunity Index) جاری کی ہے جس میں ان ملکوں کی درجہ بندی کی گئی ہے جہاں صحافیوں کے قاتلوں کو سزا نہیں دی گئی اور وہ ابھی تک معاشرے میں آزاد پھر رہے ہیں۔ اس انڈکس میں پچھلے دس سالوں کے دوران بارہ ملکوں کی درجہ بندی کی گئی ہے جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
اس انڈکس کے مطابق صومالیہ، شام، جنوبی سوڈان اور عراق ان ملکوں میں سرِ فہرست ہیں جہاں صحافیوں کے قاتلوں کو سزا نہیں ملی۔ گو یہ ملک جنگ یا سماجی تشدد کا شکارہیں لیکن فہرست میں وہ ممالک بھی شامل ہیں جو حالتِ جنگ میں نہیں ہیں لیکن وہاں مجرم، سیاست دان، سیاسی جماعتیں، طاقتورکمپنیوں کے ما لک اور دیگر افراد اپنی بدعنوانیوں اور جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے صحافیوں کی آواز تشدد کے ذریعے بند کرنا چاہتے ہیں۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ پاکستان، میکسکو اور فلپائن جیسے ملکوں میں بدعنوانی، کمزور اداروں کی موجودگی اور حکومت کی جانب سے ان جرائم کی تفشیش میں عدم دلچسپی اس صورتِ کے اہم محرکات ہیں۔
سی پی جے کی رپورٹ میں پاکستان میں ڈینئل پرل کے مقدمے کابھی ذکر کیا گیاہے جنہیں 2002ء میں قتل کیا گیا تھا۔ اس سال اپریل میں سندھ ہائی کورٹ نے وال سٹریٹ جرنل کے اس صحافی کے قاتلوں کو بری کر دیا تھا۔ اس سے پہلے ان کے قاتل عمر سعید شیخ کو موت کی سزا دی گئی تھی لیکن بعد میں ہائی کورٹ نے یہ سزا سات سال کی قید میں تبدیل کر دی تھی۔ مقتول کے امریکی والدین اور سندھ حکومت نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی ہے۔
تنظیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جیول سیمون نے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ”اس سے پاکستان اور پور ی دنیا میں جہادی گروہوں کو ایک خطرناک پیغام ملے گاجوڈینئل پرل کے قتل کے بعد مزید اٹھارہ صحافیوں کو قتل کر چکے ہیں۔“
پاکستان اور فلپائن اس انڈکس کے آغاز ہی سے اس کا حصہ رہے ہیں۔ فلپائن میں صحافیوں کے قتل کے گیارہ مجرموں کو ابھی تک سزا نہیں دی گئی۔ میکسکو بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں قاتلوں کی ایک بڑی تعداد آزاد پھر رہی ہے۔ یہاں گزشتہ دس برسوں کے دوران صحافیوں کے قتل میں ملوث چھبیس مجرموں کو سزانہیں دی گئی۔
انڈکس میں ملکوں کی درجہ بندی رپورٹنگ کے دوران ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد اور ملک کی آبادی کے تناسب سے کی جاتی ہے اور صرف ان ہی ملکوں کو شمار کیا جاتا ہے جہاں قتل کے کم از کم پانچ واقعات ہوئے ہوں۔ اس انڈکس میں ملکوں کی درجہ بندی کچھ اس طرح کی گئی ہے:
1۔ صومالیہ
2۔ شام
3۔ عراق
4۔ جنوبی سوڈان
5۔ افغانستان
6۔ میکسکو
7۔ فلپائن
8۔ برازیل
9۔ پاکستان
10۔ بنگلہ دیش
11۔ روس
12۔ انڈیا
بر صغیر کے ملکوں میں افغانستان میں تیرہ، پاکستان میں پندرہ، بنگلہ دیش میں سات اور انڈیا میں سترہ صحافی قتل ہوئے جن کے قاتلوں کو سزا نہیں دی گئی لیکن ان کی درجہ بندی آبادی کے تناسب کی وجہ سے نیچے ہے۔
انڈکس کے مطابق گزشتہ سال صحافیوں کے قتل کے واقعات میں مجمو عی طور پر کمی دیکھی گئی ہے مگر اس سال صحافیوں کے قتل کے واقعات میں پھر اضافہ ہو گیاہے۔
انڈکس کے مطابق اس فہرست میں شامل ملکوں کے کل 184 صحافی اپنے پیشہ ورانہ کام کی بنیاد پر قتل ہوئے جن کے قاتل اب تک آزاد پھررہے ہیں۔ دنیا میں ذرائع ابلاغ اور صحافیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات اس وقت تک کم نہیں ہو سکتے جب تک مجرموں کو ان کے کئے کی سزانہیں ملتی۔
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔