راولاکوٹ (حارث قدیر) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کے دباؤ کی وجہ سے معروف نجی ٹی وی ’جیو‘ سے برطرف کئے جانے والے صحافی ارشاد قریشی کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو جیو انتظامیہ نے انہیں وفاقی وزیر کی دباؤ کی وجہ سے نوکری سے برطرف کیا اور اوپرسے اب میری کردار کشی بھی کر رہے ہیں، یہ انتہائی قابل مذمت اقدام ہے۔
یاد رہے کہ جیو انتظامیہ کی طرف سے یہ موقف سامنے آیا تھا کہ ارشاد قریشی کو وفاقی وزیر داخلہ کے دباؤ کی وجہ سے نہیں بلکہ انکا کنٹریکٹ ختم ہونے اور کینسر کے مرض کی وجہ سے فوت ہو جانے والے ایک ساتھی کیمرہ مین کی اہلیہ کے ساتھ مبینہ فراڈ کئے جانے کی وجہ سے نوکری سے فارغ کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز ’جدوجہد‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ارشاد قریشی نہ نے صرف جیو انتظامیہ کے موقف کو بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی قرار دیا بلکہ فوت شدہ ساتھی کیمرہ مین کی اہلیہ کا ویڈیو بیان اور ایک آڈیو ریکارڈنگ کے علاوہ مالی ادائیگیوں سے متعلق رسیدیں اور اسٹامپ پیپر بھی شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ان پر بہتان لگایا جا رہا ہے۔
ارشاد قریشی کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھی کیمرہ مین کو کینسر کا مرض لاحق تھا، جیو انتظامیہ نے اسکا علاج نہیں کروایا اور نہ ہی اس کی کوئی مالی مدد کی گئی۔ ”ہم صحافیوں نے ملک کر اسکی مدد کی اور اسکی اہلیہ کو 6 لاکھ روپے اکٹھے کر کے دیئے، کچھ عرصہ تک وہ 6 لاکھ روپے میرے ذریعے سے انوسٹ کروائے گئے تھے اور 20 ہزار روپے ماہانہ انکی اہلیہ کو دیئے جا رہے تھے۔ بعد ازاں انہیں انکی رقم ادا کر دی گئی تھی جس کی رسیدیں اور تحریری اسٹامپ پیپر بھی موجود ہے، اس کے علاوہ خاتون کے اپنے بیانات بھی موجود ہیں، جن میں انہوں نے یہ سب وضاحت کر رکھی ہے۔ اب جیو نیوز کی انتظامیہ اپنی خفت مٹانے کیلئے مجھ پر بے بنیاد الزامات لگا رہی ہے جو قابل مذمت ہے“۔