طارق علی
یہ جان کر شدید دکھ ہوا کہ ایلن کریوین ہم میں نہیں رہے۔ وہ سالہا سال انقلابی کمیونسٹ یوتھ (جے سی آر)، جو بعد ازاں انقلابی کمیونسٹ لیگ (ایل سی آر) بنی اور چوتھی انٹرنیشنل کی قیادت میں رہے۔ ساٹھ اور ستر کی دہائی میں ہم دونوں نے دنیا کے مختلف ممالک میں کئی جلسوں اور کانفرنسوں میں ایک ساتھ خطاب کیا۔ میں جب فورتھ انٹرنیشنل سے علیحدہ بھی ہو گیا، ایلن کریوین سے رابطہ نہیں ٹوٹا۔
وہ جب بھی لندن آتے تو ملاقات ہوتی تھی۔ ہماری آخری تفصیلی ملاقات 2003ء میں ہوئی جب ہم (وینزویلا کے دارلحکومت) کراکس میں ملے۔ ایک سال پہلے ہیوگو شاویز کے خلاف ہونے والی ناکام بغاوت کی سالگرہ منائی جا رہی تھی۔
تقریباً سال بھر پہلے جب لاک ڈاؤن چل رہے تھے تو مجھے پتہ چلا کہ وہ صاحب فراش ہیں۔ میں نے انہیں پیغام بھیجا اور اس بات پر سٹپٹایا کہ تیمارداری کے لئے بھی نہیں آ سکتا۔ ان کا جواب آیا ”میں اتنی جلدی جانے والا نہیں۔ جلد ملاقات ہو گی“۔
افسوس دوبارہ ملاقات نہیں ہو سکی۔
جے سی آر کا ایک ترانہ تھا ”ایلن کریوین از آور لینن“۔ جب میں نے پہلے بار یہ ترانہ پیرس میں سنا تو میں اور دانیال بن سعید خوب ہنسے۔ اس سے قبل کہ میں کچھ کہتا، دانیال نے کہا ”طارق! میں ٹراٹسکی نہیں ہوں۔ اپنا لطیفہ اپنے پاس ہی رکھو“۔
کریوین اور دانیال نے جے سی آر، بعد ازاں ایل سی آر، کی قیادت کی اور انہیں فورتھ انٹرنیشنل کی تخلیقی ترین قیادت کہا جا سکتا ہے۔ ایل سی آر فورتھ انٹرنیشنل کا وہ سیکشن تھا جس کا ایک اپنا ہی انداز تھا اور ہزاروں ارکان کے علاوہ اس کا اثر و رسوخ پارٹی سے باہر بھی ہزاروں لوگوں تک موجود تھا۔
ایلن کے جڑواں بھائی ہیبرٹ (جو زندہ ہیں) اور بڑے بھائی ژاں مائیکل، جو طبیعات دان تھے، بھی لیگ رکن تھے۔ تینوں بھائی اپنے اپنے انداز میں صلاحیتوں سے بھر پور تھے۔ ان کا ایک یہودی گھرانے سے تعلق تھا۔ یہ خاندان زار شاہی روس کے دور میں پولینڈ کی سرحد کے قریب واقع یوکرین کے ایک قصبے سے جان بچا کر فرانس آئے تھے۔ ان دنوں روس میں یہودیوں کو مارا جا رہا تھا۔ تینوں بھائی انٹرنیشنل اسٹ تھے۔ ایک ایسے دور میں کہ جب انقلابی ہونے کی قیمت چکانی پڑتی ہے، ایلن اپنے نظریات پر قائم رہے۔ ان کی یاد ستاتی رہے گی۔
فیس بک پوسٹ کا اردو ترجمہ