راولاکوٹ (نامہ نگار) جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے سابق مرکزی صدر اور انقلابی رہنما امجد شاہسوار کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ امجد شاہسوار ایک عہد ساز کردار کا نام تھا، وہ انقلابی جدوجہد کا ایک بے خوف اور جرأت مند سپاہی تھا، وہ نڈر اور بہادر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نظریہ، ایک سوچ اور ایک فکر کا نام تھا۔
امجد شاہسوار نے زمانہ طالبعلمی سے اس خطے سے غلامی، استحصال، ظلم، جبر، غربت، جہالت اور پسماندگی کے خلاف جدوجہد کا آغاز کیا۔ جب سوویت یونین کے ٹوٹنے اور دیوار برلن کے گرنے کے بعد سرمایہ داری کی فتح کا ایک جشن تھا، تمام انقلابی کہلانے والے این جی اوز اور اصلاح پسندی کی کھائی میں غرق ہو چکے تھے، ایسے حالات میں امجد شاہسوار اور اس کے ساتھیوں نے خطہ کشمیر میں سائنسی سوشلزم کے نظریات کا نہ صرف جواں مردی سے دفاع کیا بلکہ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کو اسکی اپنی اساس کی بنیاد پر استوار کیا۔
یہ باتیں جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے سابق مرکزی صدر بشارت علی خان، چیئرمین جموں کشمیر لبریشن فرنٹ سردار محمد صغیر خان ایڈووکیٹ، سابق مرکزی صدر فنی ملازمین محکمہ برقیات اعجاز شاہسوار، چیئرمین پیپلز لیبر بیورو، سابق صدر این ایس ایف شجاعت کاظمی، جوائنٹ سیکرٹری پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین ڈاکٹر چنگیز ملک، سابق مرکزی صدر این ایس ایف راشد شیخ، مرکزی صدر این ایس ایف ابرار لطیف، ضلعی صدر خواتین ونگ پیپلزپارٹی پونچھ نوشین کنول ایڈووکیٹ، مرکزی رہنما نیشنل عوامی پارٹی شاہد شارف، صدر این ایس ایف (آزاد) فاران مشتاق، سیکرٹری جنرل پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن ریحان سلیم، سابق چیئرمین ایس ایل ایف احسن اسحاق، سربراہ متحدہ محاذ دہمنی زاہد خان، ممبر سی سی این ایس ایف بشریٰ عزیز ایڈووکیٹ، ایڈیٹر عزم این ایس ایف التمش تصدق، سابق مرکزی رہنما این ایس ایف امجد آصف، رہنما پی وائی او آفتاب سید اور دیگر نے منعقدہ تعزیتی ریفرنس کے موقع پر کیں۔ اس موقع پر سٹیج سیکرٹری کے فرائض سابق جنرل سیکرٹری پریس کلب حارث قدیر نے ادا کئے۔ جبکہ تعزیتی ریفرنس میں جموں کشمیر پیپلزپارٹی کے ضلعی صدر و سابق صدر این ایس ایف سردار جاوید نثار ایڈووکیٹ، سابق مرکزی صدر ایپکا سردار امتیاز خان، جنرل سیکرٹری پیپلزپارٹی لائرز ونگ راجہ اعجاز ایڈووکیٹ اور رہنما نیشنل عوامی پارٹی منصور صدیق سمیت اہم سیاسی و سماجی رہنماؤں، ٹریڈ یونین قائدین اور مختلف سیاسی جماعتوں اور طلبہ تنظیموں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
اس موقع پر عظیم انقلابی رہنما، مصنف اور صحافی کرشن دیو سیٹھی کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور انکی عہد ساز جدوجہد کو بھی خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ امجد شاہسوار نے تمام تر تعصبات سے بالاتر ہو کر نسل انسانی کی بقا، محنت کش طبقے کی حتمی فتح اور جیت کیلئے اپنی زندگی وقف کئے رکھی۔ نہ صرف کشمیر بلکہ پورے پاکستان میں انقلابی نوجوانوں اور محنت کشوں کو منظم کرنے اور نظریات سے لیس کرنے میں امجد شاہسوار کا کلیدی کردار رہا۔ امجد شاہسوار ایک عظیم مزاحمتی کردار کے حامل بھی تھے، زلزلہ متاثرین کے حقوق کیلئے جدوجہد میں ریاستی تشدد کا سامنا کرنے اور جیل جانے سے لیکر طلبہ حقوق کی بازیابی کیلئے کشمیر اور پاکستان کے مختلف شہروں میں متعدد مرتبہ ریاستی تشدد اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں لیکن اپنی جدوجہدسے کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔ معروض کی سختیوں اور کٹھن حالات، غربت اور دیگر مسائل انہیں کبھی جدوجہد سے دور نہ کر سکے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ امجد شاہسوار جس طرح زندہ ہوتے ہوئے اس ریاست، اسکی حکمران اشرافیہ اور طاقتور قوتوں کو بے چین کئے رکھتا تھا اس نے مر کر بھی یہ فریضہ سرانجام دیا۔ امجد شاہسوار کی آخری رسومات اور نماز جنازہ کی ادائیگی کو متنازعہ بنا کر ریاست کے آلہ کاروں نے اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں لیکن امجد شاہسوار کے ساتھیوں نے انکے نقش قدم پر چلتے ہوئے انکی آخری رسومات ادا کروا کر یہ باور کروایا ہے کہ انقلابیوں اور مزاحمتی کرداروں کے جنازے انقلابی نعروں کی گونج میں اٹھائے جاتے ہیں۔ مقررین کا کہنا تھا کہ امجد شاہسوار کی جدوجہد، انکے نظریات اور افکار کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ ہم انکی جلائی ہوئی شمع کو روشن رکھیں اور اس خطے سے سرمایہ دارانہ استحصال، غلامی اور ذلتوں کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک حقیقی انسانی معاشرے کی بنیادیں رکھنے کیلئے سوشلسٹ انقلاب کی حتمی فتح تک اس جدوجہد کو جاری و ساری رکھیں۔ امجد شاہسوار کے مشن کی تکمیل ہی انکو صحیح معنوں میں خراج عقیدت ہو گا اور ہم اس مشن کی تکمیل تک اپنی جدوجہدبہر صورت جاری و ساری رکھیں گے۔