فاروق سلہریا
افغان طالبان نے افغان خواتین پر برقعہ پہننے کی پابندی لگا دی ہے دوسری جانب طالبان کی منافقت ایک مرتبہ پھر عالمی موضوع بنی ہوئی ہے۔ تین روز قبل ایک ویڈیو وائرل ہوا جس میں معروف برطانوی اینکر پرسن پیرز مورگن طالبان کے ترجمان سہیل شاہین سے پوچھتے ہیں کہ کیا ان کی دو بیٹیاں بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہی ہیں تو سہیل شاہین کا جواب تھا وہ حجاب پہنتی ہیں۔
ادہر بھارت کے معروف صحافی پراوین سوامی نے خبر دی ہے کہ سہیل شاہین کی دو بیٹیاں اور تین بیٹے دوحہ میں پڑھ رہے ہیں۔ ان کی ایک بیٹی اسکول کی فٹ بال ٹیم میں بھی کھیلتی ہے۔
اسی طرح ڈپٹی وزیر خارجہ شیر عباس ستنکزئی کی بیٹی دوحہ میں ڈاکٹر بن رہی ہے۔ وزیر صحت قلندر عباد کی بیٹی اسلام آباد میں ڈاکٹر ہیں۔ قلندر عباس خود بھی میڈیکل کی تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔
طالبان کے اساتذہ یعنی ’مجاہدین‘ جو پاکستان میں قائم مہاجر کیمپوں میں لڑکیوں کے اسکول نہیں کھولنے دیتے تھے، ان میں سے بعض کی اپنی بیٹیاں یورپ میں پڑھ رہی تھیں یا رہ رہی ہیں۔ ان مجاہدین کو سی آئی اے اور اختر عبدلرحمن یا حمید گل جیسے جرنیلوں کی سرپرستی حاصل تھی۔ اختر عبدلارحمن اور حمید گل کی اپنی اولادیں بھی ملک اور بیرون ملک بہترین سکولوں میں تعلیم حاصل کرتی رہیں۔ حمید گل کی بیٹی نے تو ایک ٹرانسپورٹ کمپنی بھی چلائی۔
اخلاقی سبق: منافقت، بربریت اور ملائیت لازم و ملزوم ہیں۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔