لاہور (جدوجہد رپورٹ) دنیا بھر میں استحکام اور امن کے قیام کیلئے کوششیں کرنے کی دعویدار امریکہ کی بائیڈن انتظامیہ کے اقدامات دعوؤں کے برعکس نظر آ رہے ہیں۔ حالیہ عرصہ میں سعودی عرب سے یوکرین تک امریکی ہتھیاروں کی فروخت میں کافی تیزی دیکھی گئی ہے۔
’ڈیموکریسی ناؤ‘ کے مطابق قومی سلامتی کے ماہر ولیم ہارٹنگ کا کہنا ہے کہ ’بائیڈن کی مہم میں ہتھیاروں کی فروخت کو روکنے کے وعدوں کے باوجود بائیڈن انتظامیہ نے ایک فرسودہ نظریے کی پیروی کی ہے، جس کیلئے ضروری ہے کہ امریکہ ہتھیاروں کی فروخت کیلئے عالمی فوجی تسلط حاصل کرے۔‘
انکا کہنا تھا کہ ’یہاں بہت پیسہ داؤ پر لگا ہوا ہے اور یہ پالیسی کو ایسے طریقوں سے تشکیل دیتا ہے، جو انسانی حقوق اور امن و استحکام کیلئے نقصان دہ ہیں۔‘
ولیم ہارٹنگ نے حکومتی پالیسی پر ہتھیاروں کی لابی کے اثرو رسوخ کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا اور بتایا کہ ہتھیار بنانے والی کمپنیوں کی لابی حکومتی پالیسی پر گہرا اثر و رسوخ رکھتی ہے۔