لاہور(جدوجہد رپورٹ)دنیا میں سب سے زیادہ پلاسٹک آلودگی پھیلانے کی ذمہ دار کمپنی ’کوکا کولا‘کو رواں سال اقوام متحدہ کے موسمیاتی سربراہی اجلاس(COP27)کے ایک بڑے سپانسر کے طور پر شامل کرنے کے فیصلے کے خلاف موسمیاتی کارکنان سراپا احتجاج ہیں۔ کارکنان کا کہنا ہے کہ کمپنی کی پلاسٹک کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے، دوسری جانب کمپنی موسمیاتی سربراہی اجلاس کی سپانسر بھی ہے۔
COP27مصر کے شہر شرم الشیخ میں 6نومبر کو شروع ہوا اور یہ سربراہی اجلاس 18نومبر تک جاری رہے گا۔
’نیو یارک ٹائمز‘ کے مطابق ایلن میک آرتھر فاؤنڈیشن کی جانب سے رواں ماہ جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ کے مطابق مشروبات کی ملٹی نیشنل کمپنی، جسے 2021میں دنیامیں سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا، نے 2019سے اب تک نئے پلاسٹک کے استعمال میں 3فیصد اضافہ کر کے3.2ملین ٹن مزید پلاسٹک پیدا کیا۔
پلاسٹک کی اکثریت فوسل فیول، جیسے خام تیل،کوئلے اور قدرتی گیسوں سے تیار کی جاتی ہے۔ گزشتہ سال گلاسگو میں ہونے والے عالمی آب و ہوا کے مذاکرات کے گزشتہ دور کی میزبانی کرتے ہوئے برطانوی حکومت نے کارپوریٹ ذمہ داری کے معاملات پر سخت رویہ اپنایا تھا اور فوسل فیول کمپنیوں کو اسپانسرشپ کے انتظامات سے روک دیا گیا تھا۔
گزشتہ سال کی کانفرنس کے ایک مندوب جارجیا ایلیٹ سمتھ نے ایک آن لائن پٹیشن میں کوکا کولا کی کارپوریٹ سپانسر شپ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس پٹیشن کے حق میں 6نومبر تک2لاکھ38ہزار سے زائد دستخط حاصل کئے گئے۔
پٹیشن کے ویب پیج پر لکھا گیاہے کہ ”پلاسٹک ہمارے سیارے کا دم گھونٹ رہا ہے او رکوکا کولا سالوں سے آلودگی پھیلانے والوں کی قیادت کر رہی ہے۔“
کمپنی کادعویٰ ہے کہ وہ 2025تک دنیا بھر میں اپنی پیکیجنگ کو ری سائیکل کرنے کے قابل بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تاہم میک آرتھر فاؤنڈیشن کی طرف سے جاری ہونے والی پیشرفت رپورٹ کمپنی کے اس عزم کو مشکوک قرار دیا ہے۔
پلاسٹک پر توجہ مرکوز رکھنے والے عالمی پروجیکٹ لیڈر گراہم فوربز کا کہنا ہے کہ ’رپورٹ واضح طور پر ظاہر کرتی ہے کہ پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کیلئے کمپنیوں کی جانب سے رضاکارانہ وعدے ناکام ہو گئے ہیں۔ پلاسٹک کی آلودگی کے بحران سے نمٹنے کی بجائے کوکا کولا، پیپسی کو اور مارس جیسے بڑے برانڈزنے 2018میں ای ایم ایف گلوبل کمٹمنٹ کے آغاز کے بعد سے پلاسٹک کی مقدار میں اضافہ کیا ہے۔“