لاہور (جدوجہد رپورٹ) خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا۔ جمعہ کے روز ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
ضلع شانگلہ میں مقامی حقوق تنظیموں کے زیر اہتمام کئی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ اس کے علاوہ صوابی، مردان، چارسدہ، بنوں، لوئر دیر اور تیمرگرہ میں بھی ”امن مارچ“ منعقد کئے گئے۔
’ڈان‘ کے مطابق شانگلہ میں منعقدہ احتجاجی ریلی کے شرکا نے سفید جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے۔ مظاہرین پشاور پولیس لائن دھماکے کے متاثرین کیلئے انصاف اور خطے میں پائیدار امن کا مطالبہ کر رہے تھے۔
کروڑہ کے علاقے سے شروع ہونے والی یہ احتجاجی ریلی ضلعی ہیڈکوارٹر پر پہنچ کر جلسہ عام میں تبدیل ہو گئی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ شہریوں کی حفاظت جن حکام کی ذمہ داری ہے وہ دلچسپی لینے کی بجائے سیاسی معاملات میں مصروف نظر آتے ہیں۔
مقررین کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر آنے کا واحد مقصد دہشت گردی کے خلاف نگ اور خطے میں مکمل امن کی بحالی ہے۔ ہم کسی کو کے پی کے امن کو سبوتاژ نہیں کرنے دینگے۔
مقررین نے اسٹیبلشمنٹ سے بھی سوال کیا کہ وہ اس معاملے پر کیا کر رہی ہے، لوگوں کو تحفظ کیوں نہیں دیا جا رہا ہے؟
مقررین کہا کہنا تھا کہ عوام کو دو محاذوں پر مشکلات کا سامنا ہے۔ ایک طرف بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے اور دوسری طرف دہشت گردی ہے۔
تحصیل پورن کے آلوچ بازار اور کانہ تحصیل کے اولندربازار میں بھی ریلیاں نکالی گئیں، جہاں ہزاروں افراد نے پشاور دھماکے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا اور حکومت سے علاقے میں امن برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر دہشت گردی کا خاتمہ نہ کیا گیا تو وہ خطے میں بڑے پیمانے پر امن کی تحریک شروع کریں گے۔
کے پی میں حکمران جماعت پی ٹی آئی نے بھی احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی۔ کچھ مقامات پر حکمران جماعت نے خود احتجاجی ریلیاں منعقد کیں۔
یاد رہے کہ 30 جنوری کو پشاور کے ریڈ زون علاقے کی ایک مسجد میں دھماکہ ہوا تھا،جس کے نتیجے میں 101 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر پولیس اہلکاران شامل تھے۔