خبریں/تبصرے

لاہور: منی بجٹ میں نئے ٹیکس عائد کئے جانے اور مہنگائی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے جمعرات کے روز چار بجے شملہ پہاڑی پر سیلز ٹیکس بڑھانے اور تیل اور گیس کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مقررین نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرضے جرنیلوں، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں نے لئے لیکن یہ قرضے غریبوں پر اربوں کا ٹیکس لگا کرواپس کئے جا رہے ہیں۔ لینڈ مافیا پر کوئی ٹیکس نہیں لگا لیکن کھانے کی اشیا مزید مہنگی کردی گئیں۔ آخر کب تک پاکستان میں امیروں کی عیاشیوں کے لئے غریب خاندان قربان ہوتے رہیں گے؟

انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ پاکستان میں پیٹرول مسلسل مہنگا ہو سکتا ہے لیکن نہ امیروں پر ٹیکس لگ سکتا ہے اور نہ ہی دفاعی بجٹ کم ہوسکتا ہے۔

اس موقع پر پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ، ’سرمایہ داروں پر ٹیکس لگانے کی بجائے آج تمام تر 170 ارب روپے کے ٹیکس عام لوگوں پر لگا دیئے گئے ہیں۔ جنرل سیلز ٹیکس 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کر دیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے ہر چیز مہنگی ہو گی اور سب سے زیادہ بوجھ غریبوں پر پڑے گا۔ ہم اس منی بجٹ کو مکمل طور پر رد کرتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’غریبوں پر مسلسل ٹیکس عائد کئے جا رہے ہیں مگر نجکاری ہونیوالی کے الیکٹرک سے 662 ارب روپے کی وصولی نہیں کی جا سکتی۔ کے الیٹرک 2018ء سے حکومت کو کوئی پیسہ ادا نہیں کر رہی ہے۔ اسے فوری دوبارہ قومی تحویل میں لیا جائے اور انکے اثاثے ضبط کر کے رقم وصول کی جائے۔‘

انکا کہنا تھا کہ ’انتہائی امیر طبقہ مزید امیر ہوگیا ہے جبکہ پاکستان کے کروڑوں انسان غربت کی چکی میں پس رہے ہیں اور روزانہ زندہ رہنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ بے روزگاری کی شکل مزید واضح ہوتی جارہی ہے۔ زندہ رہنے کی جدوجہد سے اب بیروزگاری کی طرف سفر جاری ہے اور ریاست عوامی سہولیات کی فراہمی سے ہاتھ کھینچ رہی ہے۔‘

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کی رہنما صائمہ ضیا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں معلوم ہے کہ احتجاج کے علاوہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں بچا اور ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ اصل ضرورت نظام کی حقیقی تبدیلی کی ہے۔ اس سے زیادہ بد قسمتی کیا ہوگی کہ کرونا کے عالمی وبائی مرض کے دوران ہم زندہ رہنے کی جستجو میں پھنسے ہوئے تھے، جبکہ امیروں کے منافع جات میں تاریخی اضافے ہو گئے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کے امیر ترین طبقات پر سپر ٹیکس جیسے نئے ٹیکس نافذ کیے جائیں تاکہ ریاست اربوں روپے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے کیلئے حاصل کر سکے۔‘

رفت مقصود نے کہا کہ ’ہمیں ویلتھ ٹیکس لگانے کی ضرورت ہے تاکہ امیروں کی سیاسی طاقت کو قابو میں رکھا جا سکے۔ دولت کا چند لوگوں کے پاس ہونا ہماری جمہوریت اور عام لوگوں کے سیاسی عمل پر اعتماد کو متزلزل کر رہا ہے۔‘

مظاہرین نے ’مہنگائی ختم کرو‘، آئی ایم ایف اور اس کی ایجنٹ حکومت نامنظور‘، ’آئی ایم ایف کو ملک سے باہر نکالو‘، ’امیروں پر ٹیکس لگاؤ‘، ’حکمرانو! اپنی عیاشیاں بند کرو‘ جیسے فلک شگاف نعرے لگائے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts