خبریں/تبصرے

افریقی چی گویرا کی برکینا فاسو میں دوبارہ تدفین

لاہور (جدوجہد رپورٹ) افریقی چی گویرا کے نام سے شہرت رکھنے والے برکینا فاسو کے انقلابی اور کرشماتی رہنما تھامس سنکارا اور انکے 12 ساتھیوں کی لاشیں 30 سال بعد برکینا فاسو میں لا کر سرکاری اعزاز کے ساتھ دوبارہ تدفین کی گئی ہے۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق سپاہیوں اور کمیونٹی رہنماؤں نے جمعرات کے روز دارالحکومت اوگاڈوگو کے مقام پر ایک تقریب کے دوران انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

تھامس سنکارا اور ساتھیوں کے تابوت برکینا فاسو کے جھنڈے میں لپٹے ہوئے تھے، جن کے ساتھ ان کی ایک ایک تصویر بھی تھی۔

سنکارا اگست 1983ء میں 33 سال کی عمر میں فوج کے کپتان کے طور پر اس وقت اقتدار میں آئے، جب انہوں نے سابق صدر بلیز کمپاؤر کے ہمراہ ایک سوشلسٹ بغاوت کی قیادت کی تھی۔ اس بغاوت کے نتیجے میں فوجی دھڑے کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔

تھامس سنکارا ایک شعلہ بیان مارکسسٹ لیننسٹ تھے، جنہوں نے نوآبادیاتی حاکمیت اورمنافقت پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے مغرب کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی۔

انہوں نے ملک کا نام نوآبادیاتی دور کے نام اپر وولٹا سے تبدیل کر کے برکینا فاسو کر دیا تھا، جس کا مطلب ایماندار مزدوروں کی سرزمین تھا۔ انہوں نے ملک میں متعدد اصلاحات بھی نافذ کی تھیں۔ تاہم ان کا اقتدار بہت ہی مختصر رہا۔

انہیں ایک درجن دیگر رہنماؤں کے ہمراہ 15 اکتوبر 1987ء کو حکمران قومی انقلابی کونسل کے اجلاس میں ایک ہٹ اسکواڈ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

اسی رز کمپاور نے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا اور انہوں نے 27 سال تک ملک پر حکمرانی کی۔ 2014ء میں کمپاؤر کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوا، جس کے نتیجے میں انہیں مستعفی ہونا پڑا۔ کمپاؤر کے زوال کے بعد 2015ء میں تھامس سنکارا اور ان کے ساتھیوں کی لاشیں شہر کے مضافات میں ایک قبرستان سے تحقیقات کیلئے نکالی گئیں۔

طویل مقدمہ کا اختتام اپریل 2022ء میں کمپاؤر اور مشتبہ ہٹ اسکواڈ لیڈر کی غیر حاضری میں عمر قید کی سزا کے ساتھ ہوا۔ کمپاؤر اس وقت آئیوری کوسٹ میں رہائش پذیر ہیں اور سنکارا کے قتل میں ملوث ہونے سے انکاری ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts