لاہور (جدوجہد رپورٹ) خواتین کے عالمی مہینے کی مناسبت سے باغ جناح میں منعقدہ آل ویمن پیڈل فار پیپل اور پلینیٹ سائیکل مارچ میں 40 سے زائد خواتین نے حصہ لیا۔
سائیکل مارچ کا مقصد موسمیاتی تبدیلی، خوراک اور صاف توانائی کے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اور موسمیاتی انصاف کی لڑائی میں خواتین کے کردار کو اجاگر کرنا تھا۔
خواتین کے اس سائیکل مارچ کا اہتمام پاکستان کسان رابطہ کمیٹی، ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیبٹ اینڈ ڈویلپمنٹ اور امن فاؤنڈیشن نے کیا تھا۔
اس موقع پر جنرل سیکرٹری پاکستان کسان رابطہ کمیٹی فاروق طارق نے کہاکہ ’تحقیق کے مطابق، دنیا بھر میں خواتین موسمیاتی تبدیلیوں سے غیر متناسب طور پر متاثر ہو رہی ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی خواتین کے بوجھ کو بڑھا دیتی ہے کیونکہ صنفی اصول انہیں گھریلو نگہداشت کے کاموں، جیسے خوراک، پانی اور لکڑی جمع کرنے سے منسلک کرتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہاکہ ’خواتین اکثر اپنی پہلے سے کم کمائی کا حصہ بھی کھو دیتی ہیں کیونکہ خواتین کی روزی روٹی قدرتی وسائل سے منسلک ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔‘
ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیبٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کے کنٹری پروگرام سربراہ ضیغم عباس نے کہا کہ ’آئی پی سی سی‘ (ماحولیاتی تبدیلی پر بین الاقوامی پینل) نے پایا کہ صنفی عدم مساوات موسمیاتی خطرات سے مزید بڑھ جاتا ہے، اور اس کے نتیجے میں خواتین پر کام کا بوجھ بہت زیادہ ہو جاتا ہے، گھر کے اندر اور باہر پیشہ وارانہ خطرات، نفسیاتی اور جذباتی تناؤ، اور مردوں کے مقابلے میں زیادہ اموات، یہ سب وجوہات اس بات کو کا مطالبہ کرتی ہیں کہ موسمیاتی انصاف میں خواتین کے کردار کو اجاگر کرنا بہت ضروری ہے۔‘
بائیک ایکشن ایونٹس پر بات کرتے ہوئے، ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیبٹ اینڈ ڈویلپمنٹ (APMDD) کی کوآرڈینیٹر، لیڈی نکپل نے کہاکہ ’موسمیاتی تبدیلی دنیا کے بہت سے حصوں، خاص طور پر دیہی علاقوں میں خوراک کے بحران کا باعث بن رہی ہے، کیونکہ اکثر اور زیادہ شدید موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے خشک سالی، گرمی کی لہریں یا سیلاب فصلوں اور معاش کو تباہ کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہاکہ ’موسم کے ان جھٹکوں کا خمیازہ خواتین کو برداشت کرنا پڑتا ہے، کیونکہ خواتین خاندان کے لیے خوراک مہیا کرتی ہیں اور بہت سی خواتین روزی روٹی کے لیے قدرتی وسائل پر انحصار کرتی ہیں۔ ہمیں خوراک کے نظام کو مضبوط کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے جو خواتین کی سماجی اور معاشی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔‘