لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایرانی حکام بے پردہ خواتین کی شناخت اور سزا دینے کیلئے عوامی مقامات اور راستوں پر کیمرے نصب کر رہے ہیں۔ پولیس نے لازمی لباس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد پر لگام لگانے کی اس نئی کوشش کا اعلان کر دیا ہے۔’الجزیرہ‘ کے مطابق پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ بے پردہ خواتین کی شناخت کے بعد خلاف ورزی کرنے والوں کو نتائج کے بارے میں انتباہی ٹیکسٹ پیغامات موصول ہونگے۔
سرکاری میڈیا کے ذریعے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس اقدام کا مقصد حجاب کے قانون کے خلاف مزاحمت کو روکنا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کی مزاحمت ملک کی روحانی شبیہ کو داغدار کرتی اور عدم تحفظ پھیلاتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کسی بھی قسم کے انفرادی یا اجتماعی رویے پر عمل کو حجاب قانون کیخلاف ورزی میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یہ اعلان گزشتہ سال ستمبر میں شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد سے حجاب کے لازمی قوانین میں نرمی پر ملک کی طاقتور مذہبی اشرافیہ میں بڑھتے ہوئے غصے کے درمیان سامنے آیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں نام نہاد اخلاقی پولیس کی حراست میں ایک 22 سالہ کرد خاتون کی ہلاکت کے بعد سے ایرانی خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد اپنے حجاب ہٹا رہی ہے۔ مہسا امینی کو خواتین کیلئے لباس کوڈ کی خلاف ورزی کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔
مہسا امینی کی موت نے حکومت مخالف مظاہروں کی ایک لہر کو جنم دیا، جس نے مہینوں تک ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر وحشیانہ کریک ڈاؤن کیا۔
لازمی ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتاری کا خطرہ مول لے کر خواتین اب بھی ملک کے مالز، ریستورانوں، دکانوں اور گلیوں میں بڑے پیمانے پر جاتی ہیں۔ اخلاقی پولیس کے خلاف مزاحمت کرنے والی بغیر حجاب خواتین کی ویڈیوز کی سوشل میڈیا پربھرمار کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 1979ء کے رد انقلاب کے بعد نافذ ہونے والے ایرانی قانون کے تحت خواتین کو اپنے بالوں کو ڈھانپنے اور لمبے ڈھیلے کپڑے پہننے کی پابندی ہے، تاکہ وہ اپنے جسم اور چہرے کو چھپا سکیں۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو عوامی سرزنش، جرمانے اور گرفتاری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پردے کو ایرانی قوم کی تہذیبی بنیادوں میں سے ایک اور اسلامی جمہوریہ کے عملی اصولوں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے 30 مارچ کو وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس معاملے پر کوئی پیچھے نہیں ہٹے گا۔
وزارت داخلہ نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ بے پردہ خواتین کا مقابلہ کریں۔ اس طرح کی ہدایات نے پچھلی دہائیوں میں سخت گیر لوگو ں کو خواتین پر حملہ کرنے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ گزشتہ ہفتے ایک وائرل ویڈیو میں دکھایا گیا تھا کہ ایک شخص دکان میں دو بے پردہ خواتین پر دہی پھینک رہا ہے۔