لاہور (جدوجہد رپورٹ) سوڈان کی فوج نے اتوار کے روز ملک پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کیلئے دارالحکومت کے قریب نیم فوجی دستے کے اڈے پر فضائی حملے شروع کر دیئے۔ جھڑپوں کے بعد متعدد جنگجو اور کم از کم 56 شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
’رائٹرز‘ کے مطابق فوج نے دارالحکومت خرطوم سے متصل اومدرمان شہر میں حکومت کی نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے ایک اڈے پر حملہ کیا۔ فوج اور آر ایس ایف اقتدار کیلئے مقابلہ کر رہے ہیں، کیونکہ سیاسی دھڑے 2021ء کی فوجی بغاوت کے بعد عبوری حکومت بنانے کیلئے بات چیت کر رہے ہیں۔
اتوار کے روز عینی شاہدین نے خرطوم، اومدرمان اور قریبی علاقوں میں بھاری توپ خانے کی فائرنگ کی آواز سنی اور پورڈ سوڈان کے بحیرہ احمد کے شہر میں بھی فائرنگ کی آوازیں سنی گئی، جہاں پہلے لڑائی کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔
ڈاکٹروں کے مطابق ہفتے کے روز شروع ہونے والی لڑائی میں کم از کم 56 شہری ہلاک اور 595 افراد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں جنگجو بھی شامل ہیں۔ متعدد فوجی اہلکار بھی مارے گئے ہیں، تاہم ان کی اصل تعداد معلوم کرنا ابھی ممکن نہیں ہو پایا ہے۔
آر ایس ایف نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے صدارتی محل، آرمی چیف کی رہائش گاہ، سرکاری ٹیلی ویژن اسٹیشن اور خرطوم کے شمالی شہر میروئے، الفشر اور مغربی دارفر ریاست کے ہوائی اڈوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ تاہم فوج نے ان دعوؤں کو مسترد کیا ہے۔
سوڈانی فضائیہ نے لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کو کہا ہے، جبکہ آر ایس ایف کی سرگرمیوں کا فضائی سروے بھی کیا ہے۔ فضائیہ نے ریاست خرطوم میں اتوار کو چھٹی کا اعلان کیا، اسکول، بینک اور سرکاری دفاتر بند کر دیئے گئے۔
آرمی چیف جنرل عبدالفتاح البرہان نے ’الجزیرہ‘ کو بتایا کہ آر ایس ایف کو پیچھے ہٹ جانا چاہیے، انکا کہنا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ اگر وہ عقلمند ہیں تو وہ خرطوم میں آنے والی اپنی فوجوں کو واپس کر دیں گے، لیکن اگر یہ جاری رہا تو ہمیں دوسرے علاقوں سے خرطوم میں فوجیوں کو تعینات کرنا پڑے گا۔‘
مسلح افواج نے کہا کہ وہ آر ایس ایف کے ساتھ اس وقت تک بات چیت نہیں کریں گے، جب تک یہ فورس تحلیل نہیں ہو جاتی۔ فوج نے آر ایس ایف کے پاس جانے والے فوجیوں سے کہا کہ وہ قریبی فوجی یونٹوں کو رپورٹ کریں۔
دوسری طرف آر ایس ایف کے رہنما جنرل محمد حمدان دگالو، جو ہمدتی کے نام سے مشہور ہیں، نے آرمی چیف کو ایک مجرم اور جھوٹا قرار دیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ’ہمیں معلوم ہے کہ آپ کہاں چھپے ہوئے ہیں اور ہم آپ تک پہنچیں گے اور آپ کو قانون کے حوالے کرینگے، ورنہ آپ کتے کی موت مارے جائیں گے۔‘
ایک طویل تصادم سوڈان کو وسیع پیمانے پر تنازعات میں دھکیل سکتا ہے، کیونکہ یہ معاشی خرابی اور قبائلی تشدد میں مبتلا ہے، انتخابات کی طرف بڑھنے کی کوشش پھر ناکام ہو چکی ہے۔ یہ جھڑپیں فوج میں آر ایس ایف کے انضمام پر بڑھتے ہوئے تناؤ کے بعد ہوئی ہیں۔ اس اختلاف کی وجہ سے جمہوریت کی منتقلی کے لئے سیاسی جماعتوں کے ساتھ بین الاقوامی حمایت یافتہ معاہدے پر دستخط میں تاخیر ہوئی ہے۔
دسمبر میں اس معاہدے کے مسودے پر دستخط کرنے والے سویلین گروپوں کے اتحاد نے ہفتے کے روز سوڈان کو مکمل تباہی کی طرف بڑھنے سے روکنے کیلئے فوری طور پر دشمنی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ آر ایس ایف نے فوج پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سابق طاقتور صدر عمر حسن البشیر کے وفاداروں کی طرف سے ایک سازش کو انجام دے رہے ہیں۔