لاہور(جدوجہد رپورٹ) موڈیز انوسٹرز سروس نے منگل کے روز مستحکم آؤٹ لک کے ساتھ پاکستان کی درجہ بندی کو ’Caa3‘ پر برقرار رکھا ہے، تاہم اس بات پر روشنی ڈالی کہ انتہائی متنازعہ انتخابات کے بعد لیکویڈیٹی کے نمایاں طور پر زیادہ خطرات اور خارجی خطرے کے چیلنجز نے مخلوط حکومت کی فیصلہ سازی کی صلاحیت کو شدید طور پر محدود کر دیا ہے۔
’ڈان‘ کے مطابق بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی نے کہا ہے کہ اس نے گزشتہ ہفتے پاکستان کی درجہ بندی کے جائزوں کا جائزہ مکمل کر لیا تھا، لیکن نہ تو وہ کریڈٹ ریٹنگ ایکشن کا اعلان کر رہی ہے اور نہ ہی اس بات کا اشارہ ہے کہ آیا کریڈٹ ریٹنگ کی کارروائی کا مستقبل قریب میں امکان ہے یا نہیں ہے۔
ایجنسی نے کہا کہ پاکستان کی درجہ بندی مستحکم آؤٹ لک کے ساتھ بدستور برقرار ہے۔ تاہم ایجنسی نے آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ چیلنجز اور اس کے نتیجے میں زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے گزشتہ سال فروری میں ملک کی درجہ بندی Caa1سے کم کر کے Caa3کر دی تھی۔
ایجنسی نے مشاہدہ کیا کہ ملک میں ہونے والے انتہائی متنازعہ عام انتخابات کے بعد سیاسی خطرات بہت زیادہ ہیں۔ ایک مخلوط حکومت بنیادی طور پر مسلم لیگ ن اور پی پی پی کی طرف سے تشکیل پانے کیلئے تیار نظر آرہی ہے، لیکن اس کے ارد گرد بہت زیادہ غیر یقینی صورتحال ہے۔ موجودہ حکومت کی اپریل میں معیاد ختم ہونے کے فوراً بعد ایک نئے آئی ایم پروگرام پر بات چیت کرنے کی خواہش اور صلاحیت بھی اس حکومت کی محدود ہو جائیگی۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ مخلوط حکومت کا انتخابی مینڈیٹ مشکل اصلاحات کو آگے بڑھانے کیلئے اتنا مضبوط نہیں ہو سکتا، جو اگلے پروگرام کیلئے درکار ہے۔ جب تک کسی نئے پروگرام پر اتفاق نہیں ہو جاتا، پاکستان کی دیگر دو طرفہ اور کثیر الجہتی شراکت داروں سے قرضے حاصل کرنے کی صلاحیت شدید طور پر محدود رہے گی۔
ایجنسی نے کہا کہ ملک کا کریڈٹ پروفائل حکومت کے بہت زیادہ لیکویڈیٹی اور بیرونی خطرات کی عکاسی کر رہا ہے، کیونکہ زرمبادلہ کے ذخائر کی سطح انتہائی کم ہے۔ ملک کی انتہائی کمزور مالی طاقت اور بلند سیاسی خطرات بھی اس کے کریڈٹ پروفائل کو محدود کرتے ہیں۔