فاروق سلہریا
سٹاک ہولم کے ڈسٹرکٹ سگتونا (Sigtuna)بارے میں ان صفحات پر کچھ نہ کچھ لکھتا رہتا ہوں۔ سگتونا میں بھی چھوٹی موٹی ایسی بے شمار باتیں ہوتی رہتی ہیں جو مجھے سوچنے پر مجبور کرتی رہتی ہیں۔
مندرجہ بالا تصویر میں قید کیا گیا منظر بھی ایک ایسا ہی چھوٹا سا واقعہ ہے جس کے بارے میں یہاں کے بے خبر لوگوں نے غور بھی نہ کیا ہو گا۔ یہ تصویر در اصل میرے فلیٹ کی برابر والی گلی،برین بو ویگن(Brannbovagen)، کی ہے۔
گذشتہ کچھ ہفتوں سے، ہرویک اینڈ پر پھولوں کے یہ گلدستے بیچنے کے لئے چوراہے میں رکھ دئیے جاتے ہیں۔غالبا اس گلی میں موجود کوئی مکین ایسا کرتا ہے۔
نیچے انگریزی میں لکھا ہے کہ گلدستہ لے جائیں اور پیسے بھیجنے کے لئے ایک سوئش (Swish) اکاونٹ دیا گیا ہے جہاں بذریعہ فون پیسے بھیجے جا سکتے ہیں۔سوئش موبائل کے ذریعے پیسے بھیجنے کی ایک ایپ ہے جو (میرے سوا)لگ بھگ ہر کسی کے پاس ہے۔
میں چوک میں پڑے بے یار و مدد گار گلدستوں کو دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ ان ’کافروں‘ کو ایک دوسرے کی ایمانداری پر کتنا بھروسا ہے۔ پھر سوچتا ہوں کہ کاش انہیں سکول میں علامہ اقبال کی شاعری پڑھائی گئی ہوتی تا کہ انہیں پتہ ہوتا کہ ان کی تہذیب اپنے ہی خنجر سے خود کشی کرنے پر تلی بیٹھی ہے۔
ایماندار مگر بے خبر کافر!
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔