فاروق سلہریا
جب کابل میں طالبان کی حکومت تھی تو افغان اکثر بچہ سقہ کا قصہ دہرایا کرتے تھے۔ حبیب اللہ قلقانی المعروف بچہ سقہ ایک ڈاکو تھاجسے برطانوی سامراج نے افغانستان کے ترقی پسند اور سامراج مخالف بادشاہ، امان اللہ کا تختہ الٹنے کے لئے استعمال کیا۔
اپنے محدود دورِ حکومت کے دوران بچہ سقہ نے کئی احمقانہ حرکتیں کیں جن کی وجہ سے آج تک اس کے لطیفے افغانستان میں سنائے جاتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ ایک وقت آیا کہ بچہ سقہ برطانیہ سے ناراض ہو گیااور ملکہ برطانیہ کی سالگرہ پر اس کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا۔ افغان فوج کو حکم دیا کہ ایک بڑی سی توپ بنائی جائے، اتنی بڑی کہ لندن بھی اس کی زد میں آ جائے۔ حکم کی تعمیل کی گئی۔ پھر کسی طرح بڑی مشکل سے گدھوں کی مدد سے وہ توپ کھینچ کر کابل کی ایک پہاڑی کی چوٹی پر پہنچائی گئی۔ مابدولت بچہ سقہ بھی موقع پر پہنچے۔ توپ کا رخ لندن کی طرف کر کے آٹھ دس گولے پورے زور سے لندن کی جانب داغے گئے۔ دیسی ساخت کی توپ پھٹی سو پھٹی، گولے بھی الٹے فائر ہو گئے۔ دو چار توپچی مارے گئے اور ارد گرد کھڑے کچھ درباری بھی۔ زبردست تباہی ہوئی۔
دھماکہ اس قدر زوردار تھا کہ تھوڑے فاصلے پر کھڑے مابدولت بھی منہ کے بل گرے۔ جب گرد و غبار کچھ چھٹا تو جہاں پناہ شاہی خلعت سے مٹی جھاڑتے ہوئے کھڑے ہوئے۔ آس پاس دیکھا اور بچے کھچے درباریوں سے مخاطب ہو کر بولے ”اگر یہاں پر اتنی زیادہ تباہی ہوئی ہے تو سوچو لندن کا کیا حال ہوا ہو گا“۔
ایران پر مسلط مذہبی جنونیت نے جو بھی ”سامراج مخالف“ توپیں شیطان ِ اعظم کو سبق سکھانے کے لئے بنائیں اور جتنے گولے بھی داغے، اس کے نتیجے میں خطے کے اندر ویسی ہی تباہی ہوئی جیسی کابل کی پہاڑی پر ہوئی۔
اس کا تازہ ترین شکار 175 بے گناہ مسافر بنے جو پی ایس 752 پر سوار تھے۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔