عدنان فاروق
سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ تیل کی پیداوار میں دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔ امریکہ میں تیل کی روزانہ پیداروار 12 ملین بیرل تک جا پہنچی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق آئندہ پانچ سال میں یہ مقدار 20 ملین بیرل روزانہ تک پہنچ جائے گی۔
دنیا میں تیل کی ضروریات کا پانچواں حصہ خلیج سے نکلنے والے تیل سے پورا کیا جاتا ہے۔ امریکہ کا خلیج کے تیل پر انحصار کافی کم ہے (تقریباً پانچ فیصد امریکی ضروریات خلیج کے تیل سے پوری ہوتی ہیں)۔ اس کے برعکس امریکہ کے یورپی اتحادی، چین اور بھارت خلیج کے تیل اور گیس پر گہرا انحصار کرتے ہیں۔
کیا امریکہ میں تیل کی بڑھتی ہوئی پیداوار کے نتیجے میں امریکہ خلیج اندرا پنی فوجی مداخلت کم کر دے گا؟ملک کے اندر اس کا کیا اثر ہو گا؟
پہلے امریکہ کی اندرونی سیاست پر تیل کی بڑھتی ہوئی پیداوار پر بات کرتے ہیں۔
اضافی پیداوار کے نتیجے میں نوکریاں بھی پیدا ہوں گی اور اس کا فائدہ ٹرمپ جیسے سیاستدان اٹھائیں گے جن کو ماحولیات کی کوئی پروا نہیں۔ ٹرمپ تو پہلے ہی نعرہ بازی کر رہا ہے کہ وہ سستا تیل فراہم کر رہا ہے جس سے عام لوگوں کا بھلا ہو رہا ہے۔ یوں وہ خود کو غریب دوست سیاستدان بنا کر پیش کر رہا ہے۔ ادھر، امریکہ میں ماحولیات کی تحریک (جس کا گہرا تعلق ہے ترقی پسند تحریک اور سیاست کے ساتھ) کو نقصان پہنچے گا۔
رہی بات خلیج کے تیل کی تو اس پر پہلے بھی امریکہ کا زیادہ انحصار نہیں تھا۔ خلیج کے تیل میں امریکہ کی دوہری دلچسپی ہے۔ ایک یہ کہ تیل کا کاروبار کرنے والی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں امریکی ارب پتیوں کے مفادات ہیں۔ دوم، امریکہ چین جیسے حریف اور یورپ جیسے حلیف کو سپلائی ہونے والے تیل کو اپنے قابو میں رکھ کر اپنی عالمی بالادستی برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ اس لئے امریکہ میں تیل کی بڑھتی ہوئی پیداوار کا مطلب یہ نہیں کہ امریکہ کی خلیج میں دلچسپی کم ہو جائے گی۔