مارکس اس نکتے پر اصرار کرتا ہے کہ’’جب نظریہ عوام کی گرفت میں آ جاتا ہے تو وہ ایک مادی قوت بن جاتا ہے۔‘‘جو ابتدا ء میں محض ایک تجرید یا فکری اظہار دکھائی دیتا ہے، وہ الفاظ کی جادوگری نہیں رہتا بلکہ انسانی عمل، تنظیم اور باہمی رشتوں کو نئے سانچوں میں ڈھال دیتا ہے۔ یہی کیفیت ہم آج کلٹ نما عوامی تحریکوں اور شخصی وابستگی پر استوار سیاست میں دیکھتے ہیں۔
