ولیم رابرٹس کا کہنا ہے کہ ترتیب کے اعتبار سے جس طرح 1848ء کے انقلاب فرانس پر لکھی گئی مارکس کی کتاب ’The Eighteenth Brumaire‘ شیکسپیئر کے معروف کھیل ’ہیملٹ‘ کی طرز پر لکھی گئی، اسی طرح ’سرمایہ‘ (جلد اؤل) کا طرز ترکیب دی ڈیوائن کا میڈی کے پہلے حصے ’جہنم‘ سے گہری مماثلت رکھتا ہے۔
مارکسی تعلیم
انسان انقلاب کی آگ میں کندن بن کر نکلتا ہے: کارل مارکس
”انقلاب فقط اسی وجہ سے ضروری نہیں ہے کہ حکمران طبقے کو انقلاب کے علاوہ کسی اور ذریعے سے اقتدار سے بے دخل نہیں کیا جا سکتا بلکہ انقلاب اس وجہ سے بھی ضروری ہے کہ انقلاب ہماری ذات کی تطہیر کرتا ہے جس سے اطاعت و بندگی، تذبذب اور تشکیک کے داغ دھل جاتے ہیں اور انسان اس آگ میں کندن بن کر نکلتا ہے“۔
انسانی حقوق کی ضمانت سوشلزم ہی دے سکتا ہے
نسل انسان نے زندہ رہنے کی تگ و دو میں طویل سفر طے کیا، مختلف مدارج سے گزرتے ہوئے آج اس مقام تک پہنچی، جہاں مادی ترقی کے حوالے سے اگر دیکھا جائے تو یقینا وہ ماضی کے کسی بھی دور سے زیادہ ترقی یافتہ ہے۔ انسانی شعور کا مادی ترقی سے تعلق ہمیں یہ ادراک حاصل کرنے میں آسانی فراہم کرتا ہے کہ انسانی شعور بھی ماضی کے انسان کی نسبت، مادی ترقی کی وساطت سے اپنے بلند ترین مقام پر ہے۔
سوشلزم سے مایوسی سوچ کے بند گلی میں بند ہو جانے کانام ہے
ہماری ترقی پسندوں سے یہی گذارش ہے کہ وہ مایوسی کے اندرونی عوامل پر توجہ دیں، انہیں ٹھیک کریں اور یقین رکھیں کہ اس کا م کے لیے کسی بجٹ یا سرمائے کی ضرورت نہیں ہے۔ باقی کا کام سائنس اور فلسفے نے کرنا ہے اور وہ پہلے ہی سے بہت اچھا کر رہے ہیں۔
انسانوں کی آج تک کی سب سے حیرت انگیز ایجاد
کتاب اپنے سے مسلک ہر ایک شے یا عنصر کو عظمت سے سرفراز کر دیتی ہے، وہ چاہے انسان ہو، مکان ہو، بلڈنگ ہو، آسمان ہو یا پھر دیوتا۔
دنیا پر کمیونزم کا بهوت منڈلا رہا ہے
روبوٹیک ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، آٹومیشن اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو انسانی ضروریات کے لیے استعمال سے وہ سب ممکن ہے جس کا آج سے پہلے تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔
مارکسزم اور فیض
انسانی زندگی کے بہت ابتدائی دور میں معاشرہ کی تنظیم اشتراکیت کے اصولوں پر قائم تھی۔ سبھی مل جل کر شکار کرتے۔ جنگل سے پھل وغیرہ اکٹھے کرتے اور بانٹ کر کھا پی لیتے جو کچھ تھا وہ سب کا تھا اور سب کے لئے تھا۔ رفتہ رفتہ کھیتی باڑی شروع ہوئی۔ مویشی پالے گئے۔ روزمرہ کی ضرورتوں سے زیادہ چیزیں پیدا ہوئیں تو کچھ طاقتور اور ہوشیار لوگوں نے صرف اپنے لئے ذخیرہ کرنا شروع کیا اور چیزوں کا تبادلہ کرنا شروع کیا۔ اس عمل نے بڑھ کر ذاتی ملکیت کو رواج دیا۔ برابری کی جگہ اونچ نیچ نے لے لی جو بتدریج غلامی، جاگیرداری، سرمایہ داری تک پہنچی۔
اشتراکیت میں ہی بقا ہے!
سب مل جل کر رہتے، مل کر شکار کرتے اور مل کر زندگی گزارنے کے باقی اقدامات بھی کرتے تھے۔ اس معاشرے میں کوئی حکمران طبقہ بھی نہ تھا۔
تین ورلڈ آرڈرز: ایک جائزہ
ماہرین سیاسیات کرۂ ارض کی کل یا اوسط سیاست کو تین ادوار یا آرڈرز میں تقسیم کر کے تجزیات کرتے ہیں۔ سرفہرست زور بازو (فوجی طاقت) کے ذریعہ سے حاصل ہونے والی سیاسی قوت یا حاکمیت کا دور، ٹیکنالوجی کی قوت سے حاصل حاکمیت کا دور اور تیسرے نمبر پر سرمائے کے زور پر حاکمیت کا دور۔
مارکسی تنقید کا طریقہ کار
تنقید سے عمومی طور پر مراد لی جاتی ہے مخالفت یا اختلاف رائے۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ اتفاق رائے کی شکل میں بھی تنقیدیت کا اظہار کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی مدلل بات کر رہا ہے تو آپ دلیل سے اتفاق کر کے تنقیدی روئیے کا اظہار کریں گے۔