کہا جاتا ہے کہ ان معاہدوں کے نتیجے میں جہاں اسرائیل کو خلیجی ریاستوں تک رسائی اوران کی حمائت حاصل ہوئی ہے وہاں اہلِ فلسطین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ ان معاہدوں کے نتیجے میں جہاں اسرائیل کو خلیجی ریاستوں تک رسائی اوران کی حمائت حاصل ہوئی ہے وہاں اہلِ فلسطین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
مصیبت یہ ہوئی کہ رائٹرز نے کیوبا کے نظام صحت پر حملہ کرنے کی کوشش کی اور اس حملے کا رخ کیوبا کی عالمی یکجہتی کے سب سے بڑے اور انسان دوست اظہار کی جانب تھا: یعنی کیوبا جو دنیا بھر میں غریب ممالک کی مدد کے لئے اپنے ڈاکٹرز اور انجینئرز روانہ کرتا ہے، ان کو نشانہ بنایا گیا۔
اسی طرح چھ عالمی رہنماؤں کی فہرست میں صدر ٹرمپ سب سے ناقابل اعتبار ترین صدر ثابت ہوئے۔
میں نے غصے میں ایک فیس بک پوسٹ لکھی۔ کسی وجہ سے وہ پوسٹ وائرل ہو گئی۔ ٹکٹ تومنسوخ ہو گئی مگر ٹکٹ دینے والا پارٹی رہنما اب ملک کا وزیر اعظم ہے اور وزیر عظم کا خیال ہے کہ ریپ روکنے کے لئے مجرموں کو نامرد بنا دیا جائے، انہیں پھانسی پر لٹکا دیا جائے (ہم ایسی سزاوں کے خلاف ہیں ورنہ کہتے کہ خان صاحب اپنی پارٹی سے بسم اللہ کیجئے)۔
ان جنگوں میں جن ملکوں کے لوگ ہلاک ہوئے ان میں افغانستان، عراق، پاکستان، شام اور یمن شامل ہیں۔
1935ء سے کاشتکاری کرنے والے ان آبادکاروں سے وفاقی حکومت زمین خالی کرانے کی بجائے یہ زمین ان کے نام کرے اور انہیں حقوق ملکیت دئیے جائیں۔
واحد حل یہی ایک راستہ ہے کہ اس مردہ نظام کو دفنانے کے بعد ایک نیا صحت مند نظام تخلیق کیا جائے۔
وجہ شکست جو بنا وہ دماغ مر چکا۔
”عورتیں مردوں کے کلب میں بھر پور کردار ادا کر سکتی ہیں اور وہ اس فرض کو بخوبی نبھا سکتی ہیں“۔
ہر سنگین جرم کے بعد پاکستانی معاشرہ سکتے میں آ جاتا ہے اور پھرسخت سزاؤں کا شور بھی اٹھتا ہے۔ موٹر وے پر ہونے والے ریپ کیس نے ایک مرتبہ پھر لٹکا دو، سر عام پھانسی دو، والے بیانئے کو بڑھاوا دیا۔ اس بار البتہ خطرناک بات یہ ہے کہ ملک کے وزیر اعظم (گو ان سے اسی کی توقع تھی) نے بھی اس بیانئے کو آگے بڑھایا ہے۔ انہوں نے تو نہ صرف ریپ کے مجرم کے لئے پھانسی بلکہ نامرد بنانے کی بھی تجویز دی ہے۔