ایک ایسی تنظیم کے لئے کام کرنا ان کی برداشت سے باہر ہو چکا ہے جو امریکہ اور دنیا بھر میں نفرت پھیلا کر منافع کما رہی ہے۔

ایک ایسی تنظیم کے لئے کام کرنا ان کی برداشت سے باہر ہو چکا ہے جو امریکہ اور دنیا بھر میں نفرت پھیلا کر منافع کما رہی ہے۔
لاہور کے پاس موٹر وے پر ہونے والے اجتماعی زیادتی کے واقعہ کے خلاف آج لاہور، اسلام آباد، حیدرآباد، کوئٹہ اور کراچی میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے۔
موٹر وے پر جو ہوا، اس کی وجہ سے پاکستان سکتے میں ہے۔ بظاہرپولیس مجرموں کی تلاش میں ہے لیکن پولیس تو خود مجرم ہے۔ لاہور کے سی سی پی او عمر شیخ نے جو بیان دیا، وہ ایک فرد یا محکمے کا نہیں، پوری ریاستی مشینری کا بیانیہ ہے۔ صرف ریاست ہی نہیں بلکہ سماج کے سارے ٹھیکیداروں کا بیانیہ یہی ہے۔
یہ ترانہ اردومیں سی سی پی او عمر شیخ کے بیان کے خلاف یہاں پوسٹ کیا جا رہا ہے
اس خبر کو افغان لوگوں کو بے وقوف، وحشی اور جنونی ثابت کرنے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔
ہم اس ظلم کا شکار بننے والی خاتون اور ان کے خاندان سے بھی یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ انہیں نہ صرف انصاف ملنا چاہئے بلکہ اس خاندان کی بحالی کے لئے ریاستی سطح پر اقدامات ہونے چاہئیں۔ پاکستان کی سڑکیں، عوامی مقامات، کھیت، فیکٹریاں، سکول، یونیورسٹیاں، دفتر اور بازار…دن ہو کہ رات…ہر عورت اور ہر بچے کے لئے محفوظ ہونی چاہئیں۔
افغانستان میں 1970ء کے بعد سے مردم شماری نہیں ہو سکی۔
47 ملین مزید خواتین غربت کا شکار ہو جائیں گی۔
عالمی سطح پراس صدی میں جو دس بڑی قدری آفات آئیں، ان میں سے دو کا شکار پاکستان (بشمول پاکستان کے زیر انتظام کشمیر)ہوا۔
ملک میں جو جبر کے حالات ہیں، ان کے پیش نظر فہمیدہ ریاض یہ ایوارڈ کبھی وصول نہ کرتیں۔