پاکستان کو بجلی کی قلت کی بجائے زائد پیداواری صلاحیت کے ایک نئے بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پاکستان کو بجلی کی قلت کی بجائے زائد پیداواری صلاحیت کے ایک نئے بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
امریکا اور جوہری ریاستوں کی شدید مخالفت کے باوجود جوہری ہتھیاروں کی ممانعت کا عالمی معاہدہ (ٹی پی این ڈبلیو) نافذ العمل ہو گیا ہے۔
”ان کی حکومت پاکستان سے یہ امید رکھتی ہے کہ وہ اس مقدمے کے قانونی پہلوؤں کا جلد از جلد جائزہ لے تا کہ مقدمے کا فیصلہ انصاف کی بنیاد پر کیا جائے۔“
بھارتی کسانوں کی موجودہ تحریک نے جن انقلابی کاموں کی بنیاد رکھی ان میں ایک ’ٹرالی ٹائمز‘بھی ہے۔ پنجابی زبان میں نکلنے والا یہ اخبار کیا ہے، اس بارے ذیل میں پڑھئے۔ گورمکھی میں شائع ہونے والے اس اخبار کے بعض مضامین کو شاہ مکھی رسم الخط میں قارئین جدوجہد کے لئے سلسلہ وار پیش کیا جا رہا ہے۔ آج اس سلسلے کا پہلا مضمون بعنوان ’لڑانگے، جتانگے‘ پیش کیا جا رہا ہے۔ ان مضامین کو شاہ مکھی میں ورندر سنگھ، سارہ کاظمی، وقاص بٹ، علی شیر اور شمس رحمان نے ڈھالا ہے۔
”چند لوگوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے پنجاب پولیس کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ جو رد عمل پولیس کی جانب سے دکھایا گیا ہے وہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ ابھی تک تو ہم نے پرائیویٹ مافیا پر بات کرنا شروع کی ہے۔ یونیورسٹی والوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔ ابھی یہ جدوجہد تک نظام بدلنے تک جاری رہے گی۔“
دونوں کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ گہرے مراسم ہیں۔
میری یہ تجویز بھی ہے کہ یونیورسٹی کا نام بدل کر ملا عمر یونیورسٹی رکھا جائے۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔
ہم حکام اعلیٰ کو یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ اگر ہفتہ 30 جنوری تک گرفتار طلبہ کو رہا نہیں کیا جاتا تو ’ریولوشنری سٹوڈنٹس فرنٹ‘ (RSF) سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹیوں میں شامل دیگر طلبہ تنظیموں کے ساتھ مل کر غیر معینہ مدت کے لئے ملک گیر احتجاجی تحریک منظم کرے گا اور حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔
تاہم تفتیش کے بعد ثابت ہوا کہ 20 سالہ مکائے صرف اپنا سینہ کھرچنے کی کوشش کر رہا تھا۔
ملک بھر کی ترقی پسند اور بائیں بازو کی طلبہ تنظیموں، سیاسی و سماجی تنظیموں اور ٹریڈ یونین رہنماؤں نے طلبہ کی اس طرح سے گرفتاری اور انہیں گمشدہ کرنے کے عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے طلبہ کو فی الفور غیر مشروط رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔