خبریں/تبصرے

بیلا روس: انتخابی دھاندلی کے خلاف ہنگامے، اپوزیشن رہنما جلا وطن

لاہور (جدوجہد رپورٹ) اتوار کو ہونے والے انتخابات کے بعد بیلا روس میں ہنگامے شروع ہو گئے ہیں اور دو روز سے جاری ہنگاموں میں ایک شخص ہلاک ہو چکا ہے جبکہ حزب اختلاف کی رہنما سوتیلانہ شیخانوسکایا لیتھوینینا فرا ر ہو گئی ہیں۔

اپنے ایک یو ٹیوب پیغام میں انہوں نے کہا: ”میرا خیال تھا انتخابی مہم نے مجھے فولادی بنا دیا تھا مگر میں اب بھی ایک کمزور عورت ہوں۔ کچھ لوگ مجھ سے اس فیصلے کی وجہ سے نفرت کریں گے، کچھ اختلاف کریں گے اور کچھ میری صورت حال کو سمجھیں گے، لیکن انہیں حکومت نے جلاوطنی پر مجبور نہیں کیا۔ “

اتوار کو سامنے آنے والے نتائج کے مطابق ’یورپ کا آخری آمر‘ کہلانے والے بیلا روس کے 65 سالہ صدر الیگزینڈر لوکاشنکو کا اسی فیصد ووٹ لے کر چھٹی مرتبہ صدر منتخب ہو گئے۔ ان کی اہم حریف، 37 سالہ سکول ٹیچر، سوتیلانہ شیخانوسکایا کو 9.9 فیصد ووٹ ملے۔

حزب اختلاف نے ان نتائج کو مسترد کر دیا ہے اور حکومت پر شدید دھاندلی کا الزام لگایا ہے۔ ان انتخابات بارے کہا جا رہا تھا کہ الیگزینڈر لوکاشنکوکو سوتیلانہ شیخانوسکایا کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ 1991ء کے بعد سوتیلانہ شیخانوسکایا کے انتخابی جلسوں کی شکل میں بیلا روس کی تاریخ کے سب سے بڑے مظاہرے ہو ئے۔

بریسٹ کے تاریخی شہر میں اگر بیس ہزار لوگ سوتیلانہ شیخانوسکایا کی انتخابی ریلی میں شریک ہوئے تو منسک میں ساٹھ ہزار لوگ ان کے جلسے میں شریک تھے۔ ملک کی کل آبادی ایک کروڑ ہے۔

حکومت نے انتخابی مہم شروع ہونے کے بعد سے ایک ہزار سیاسی کارکنوں کو گرفتار کیا۔ خود سوتیلانہ شیخانوسکایا بھی اسی جبر کے نتیجے میں سیاست اور انتخابی مقابلے کا حصہ بنیں۔ مئی میں ان کے بلاگر شوہر کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ ان کو بھی کئی دھمکیاں مل چکی تھیں۔ انہوں نے اپنے دونوں بچوں کولیتھوینیابھیج دیا تھا تاکہ ان کی زندگی کو نقصان نہ پہنچے۔

سوتیلانہ شیخانوسکایا کا کہنا تھا کہ اگر وہ جیت گئیں تو سارے سیاسی قیدیوں کو رہا کر دیں گی۔ اس کے علاوہ ان کا وعدہ تھا کہ وہ صدارتی مدت کو محدود کر دیں گی۔

اتوار کی شام، ابتدائی نتائج آنے کے بعد ملک میں مظاہرے ہوئے جن کو تشدد کے ذریعے روک دیا گیا۔ تبصرہ نگاروں کا خیال ہے کہ ملک میں ان انتخابی نتائج کے خلاف ایک بڑی تحریک چل سکتی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts