لاہور (جدوجہد رپورٹ) بھارتی ریاست بہار کے ریاستی انتخابات کے نتائج پندرہ گھنٹے تاخیر کے بعد مکمل ہوئے ہیں۔ بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور ریاستی حکمران جماعت جنتا دل (یونائیٹڈ) کی قیادت میں قائم اتحاد (این ڈی اے) سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
لالو پرساد یادو کی جماعت راشٹریہ جنتا دل کی سربراہی میں قائم اپوزیشن اتحاد (ایم جی بی) دوسرے نمبر پر رہا ہے۔ تاہم غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کمیونسٹ پارٹیوں نے 16 نشستیں اپنے نام کی ہیں۔ اپوزیشن جماعت راشٹریہ جنتا دل 75 نشستیں حاصل کر کے پہلے نمبر پر رہی جبکہ بی جے پی 74 نشستیں لیکر دوسرے نمبر پر رہی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اتحاد کی بنیاد پر الیکشن میں جانے کی وجہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے اتحاد این ڈی اے کو سادہ اکثریت ہو گئی ہے۔
ابھی تک موصولہ غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق این ڈی اے نے 243 میں سے 125 نشستوں پر کامیابی حاصل کر لی ہے جن میں بی جے پی نے 74، حکمران جماعت جنتا دل یونائیٹڈ نے 43 جبکہ دیگر دو اتحاد ی جماعتوں نے چار، چار نشستیں حاصل کی ہیں۔ اپوزیشن اتحاد ایم جی بی مجموعی طور پر 110 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکا ہے۔ جن میں راشٹریہ جنتا دل نے 75، کانگریس نے 19، سی پی آئی ایم ایل لبریشن نے 11، سی پی آئی ایم نے 3، سی پی آئی نے 2 نشستیں حاصل کیں۔
کمیونسٹ پارٹیوں نے بہار کے انتخابات میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ 2015ء کے انتخابات میں سی پی آئی ایم ایل (لبریشن) کو تین نشستیں مل سکی تھیں جبکہ سی پی آئی اور سی پی آئی ایم کو کسی بھی نشست پر کامیابی حاصل نہیں ہوئی تھی۔ اس مرتبہ تینوں کمیونسٹ پارٹیوں کے مجموعی طور پر 29 امیدواران انتخابات میں حصہ لے رہے تھے، جن میں سے سولہ نشستوں پر کامیابی کو غیر معمولی اندازمیں دیکھا جا رہا ہے۔ گزشتہ انتخابات میں سی پی آئی ایم ایل (لبریشن) نے 98 نشستوں پر امیدوار سامنے لائے تھے، جن میں سے تین فاتح ہو سکے تھے۔ سی پی آئی ایم نے بھی 98 نشستوں پر امیدوار سامنے لائے لیکن کوئی کامیابی نہ مل سکی۔ سی پی آئی نے 43 امیدوار سامنے لائے تھے لیکن انہیں بھی کوئی نشست نہیں مل سکی تھی۔
سی پی آئی ایم ایل (لبریشن) کے جنرل سیکرٹری دیپانکر بھٹا چاریہ نے میڈیا کو بتایا کہ ”ہم نے نوجوان امیدوار سامنے لائے، جن میں طالبعلم رہنما شامل تھے، جو کسان جدوجہد اور مزدور طبقے کی جدوجہد میں سرگرم رہے، ہم نے غریبوں کے حقوق کے لئے تنہا آواز بلند کی اور اپوزیشن کا کردار ادا کیا۔ اس بار پارٹی نے جن 19 امیدواروں کو میدان میں اتارا ان میں سے چھ کی عمر 35 سال سے کم ہے اور 10 کی عمر 50 سال سے کم ہے۔“
ریاستی حکمران جماعت جنتا دل (یونائیٹڈ) کے امیدوار کو 30915 ووٹوں کے فرق سے شکست دینے والے 33 سالہ سندیپ سوراوو جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق جنرل سیکرٹری رہ چکے ہیں اور انہوں نے انتخاب لڑنے کیلئے ایک کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر کی ملازمت ترک کر دی۔
36 سالہ منوج منزل نے ایجیون سے 50000 سے زائد ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی۔ منوج منزل بیروزگاری کے خلاف ”سڑک پر سکول“ کے نام سے جاری تحریک کے قائد کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔
کمیونسٹ پارٹیوں کی متاثر کن کارکردگی کے بعد سی پی آئی ایم کے جنرل سیکرٹری سیتا رام یچوری نے کہا کہ اگر انہیں زیادہ نشستیں دی جاتیں تو ان پر بھی کامیابی حاصل کر سکتے تھے۔ انکا کہنا تھا کہ بہار میں ہماری کارکردگی کی شرح 80 فیصد ہے اور اگر ہمیں زیادہ نشستیں دی جاتیں تو ہم اتحاد ”مہا گٹھ بندھن“ (ایم جی بی) کی مجموعی نشستوں کی تعداد میں اضافہ کر سکتے تھے۔ انتخابی نتائج نے یہ ظاہر کر دیا کہ بائیں بازوں کے خاتمے کی باتیں کرنے والے غلط تھے۔