لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایران مشرق وسطیٰ اور بالخصوص عراق میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کیلئے بڑے پیمانے پر مذہبی زیارتوں کی تعمیر کیلئے سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ بین الاقوامی نشریاتی ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق کم از کم 17 منصوبوں کیلئے ایران سینکڑوں ملین ڈالر کی رقم خرچ کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق امام حسین کے مزار کی توسیع کیلئے 600 ملین ڈالر کے منصوبے پر کام شروع ہے۔ صحن العقیلہ زینب کی توسیع کیلئے 650 ملین ڈالر کے منصوبے پر کام جاری ہے۔ نجف، کربلا، بغداد اور شمالی سامرا کے اہم مقامات پر مختلف 17 منصوبوں پر تعمیراتی کام ہو گا۔ اس مقصد کیلئے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی سربراہی میں شرائنز (زیارتیں) ری کنسٹریکشن ہیڈکوارٹر قائم کیا گیا ہے جبکہ کوثر فاؤنڈیشن کے تحت یہ سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔
عراقی حکومت نے مذہبی مقامات کی تعمیر نو کیلئے سیمنٹ، سریا اور دیگر تعمیراتی میٹریل پر ٹیکس ختم کر رکھا ہے۔ عراق میں تیل کی آمدن کے بعد مذہبی سیاحت آمدن کا دوسرا بڑا ذریعہ ہے اورسالانہ پچاس ملین سے زائد افراد عراق کے مذہبی مقامات کی زیارت کیلئے جاتے ہیں۔
رائٹرز کے مطابق امریکہ نے تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ ایران ان تعمیراتی منصوبوں کی آڑ میں دہشت گردوں کی مالی معاونت بھی کر رہا ہے، عراق، شام اور دیگر ملکوں میں شیعہ ملیشیاؤں کو فنڈنگ کی جاتی ہے۔
2003ء میں امریکہ کے عراق پرسامراجی حملے اور سنی العقیدہ حکمران صدام حسین کو اقتدار سے الگ کئے جانے کے بعد ایران کا اثرو رسوخ عراق پر کافی بڑھ چکا ہے۔ ایران مذہبی زیارتوں کی تعمیر سمیت دیگر منصوبوں کے حوالے سے عراق میں اپنی مداخلت اور اثرو رسوخ کو مزید مضبوط کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔