لاہور (جدوجہد رپورٹ) فیس بک پر اجارہ دارانہ کردار ادا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے امریکہ میں متعدد مقدمات دائر کر دیئے گئے ہیں۔ امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن اور امریکی ریاستیں فیس بک کو ’واٹس ایپ‘اور ’انسٹا گرام‘فروخت کرنے پر مجبور کر سکتی ہیں۔ مقدمات میں فیس بک کے مالک پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے ’خریدو یا دفن کرو‘ کی حکمت عملی کو اپناتے ہوئے اپنے چھوٹے حریفوں کو اپلی کیشنز فروخت کرنے مجبور کیا۔ فیس بک پر مارکیٹ کے غلبے کو غلط استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
دوہرے مقدمات کے بعد فیس بک دوسرے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی بن گئی ہے جس کو بڑے قانونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ رواں سال اکتوبر میں امریکی محکمہ انصاف نے ’گوگل‘ پر بازاری طاقت کو حریفوں کو روکنے کیلئے استعمال کرنے کا الزام عائد کر کے مقدمہ دائر کیا تھا۔
خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق قانونی چارہ جوئی میں بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اپنے کاروباری طریقوں کیلئے جوابدہ بنانے کے مسئلے کو اجاگر کیا گیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ اور ڈیموکریٹس کے درمیان ایک معاہدہ بھی ہوا ہے جس میں گوگل اور فیس بک کو توڑنے کی حمایت کی گئی ہے۔
مقدمہ میں فیس بک پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ حریفوں کو خرید رہے ہیں۔ فوٹو شیئر نگ ایپلی کیشن انسٹا گرام کو 2012ء میں ایک ارب ڈالر اور مسیجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ کو 2014ء میں 19 ارب ڈالر میں خریدا گیا۔
چھالیس ریاستوں کے اتحاد کی جانب سے نیویارک کے اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز نے کہا کہ ”تقریباً ایک دہائی کے دوران فیس بک نے اپنے تسلط اور اجارہ داری کی طاقت کو چھوٹے حریفوں کو کچلنے اور مقابلے کو ختم کرنے کیلئے استعمال کیا ہے۔ واشنگٹن ڈی سی، الاباما، جارجیا، جنوبی کیرولائنا اور ساؤتھ ڈکوٹا نے قانونی چارہ جوئی میں حصہ نہیں لیا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ ”کمپنی نے اپنے حریفوں کو اپنے غلطے کیلئے خطرہ بننے سے پہلے ہی خرید لیا۔“ فیس بک کی وکیل جینیفر نیوسٹیڈ نے کہا کہ فیس بک نے انسٹا گرام اور واٹس ایپ میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر کے کامیابی حاصل کی۔ امریکی حکومت اب امریکی کاروبار کو یہ وارننگ دے رہی ہے کہ کچھ بھی فروخت نہ کیا جائے۔“
رائٹرز کے مطابق مارک زکر گرب نے ان مقدمات کے حوالے سے کی گئی پوسٹ کے ساتھ ساتھ چیف پرائیویسی آفیسر اور وکیل کی پوسٹوں پر بھی تبصرے بند کر دیئے اور ملازمین کو اس معاملہ سے متعلق پوسٹ نہ کرنے کی ہدایت بھی جاری کر دی ہیں۔