حارث قدیر
اقوام متحدہ میں انسانی ترقی کے اعشاریے ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس (ایچ ڈی آئی) کی سالانہ درجہ بندی میں پاکستان 189 ممالک میں 154 ویں نمبر پر ہے۔ یہ اعشاریہ صحت، تعلیم اور معیار زندگی کی صورتحال کی بنیاد پر ماپا جاتا ہے لیکن رواں سال ملک میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج اور سیارہ زمین پر دباؤ ڈالنے والے مادی عوامل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
پہلی ہیومن ڈویلپمنٹ رپورٹ 1990ء میں پاکستان کے وزیر خزانہ کی سربراہی میں تیار کی گئی تھی اور 2020ء کی حالیہ رپورٹ اس سلسلے کی 30 ویں رپورٹ ہے۔
رواں سال کی ہیومن ڈویلپمنٹ رپورٹ، جو سال 2019ء میں ممالک کی کارکردگی کا جائزہ لیتی ہے، کا عنوان ”دی نیو فرنٹیئر: ہیومن ڈویلپمنٹ اینڈ انتھروپوسین“ رکھا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دیگر جنوبی ایشیائی ممالک میں بھارت 131 ویں نمبر پر ہے، بنگلہ دیش 133، سری لنکا 72، مالدیپ 95، نیپال 142 اور بھوٹان 129 ویں نمبر پر ہے۔
ناروے، آئرلینڈ، ہانگ کانگ، آئس لینڈ اور جرمنی اس درجہ بندی میں سر فہرست ہیں جبکہ وسطی افریقہ جمہوریہ نائجر، چاڈ، جنوبی سوڈان اور برونڈی ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس کی سب سے کم درجہ بندی پر موجود ہیں۔ امریکہ کو 17 ویں درجے پر رکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی ترقی کے لئے معاشرتی اصولوں، اقدار حکومت اور مالی مراعات کو تبدیل کرتے ہوئے اگلے محاذ پر فطرت کے ساتھ کام کرنیکی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئے تخمینوں سے معلوم ہوتا ہے کہ آئندہ صدی (2100ء) تک دنیا کے غریب ترین ممالک میں ہر سال موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید موسم کے دورانئے میں 100 دن کا اضافہ ہو سکتا ہے لیکن اگر موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کیلئے ”پیرس معاہدے“ پر مکمل عملدرآمد سے یہ دورانیہ نصف تک لایا جا سکتا ہے۔
انگریزی جریدے ڈیلی ٹائمز میں شائع ہونیوالے عالمی مالیاتی فنڈ کے اعداد و شمار کے مطابق فاسل فیول کو ابھی بھی سبسڈی دی جا رہی ہے، فاسل فیول کیلئے عام طور پر مالی اعانت کیلئے فراہم کی جانیوالی سبسڈی کی مکمل لاگت (بشمول بالواسطہ اخراجات) سالانہ 5 ٹریلین امریکی ڈالر یا عالمی جی ڈی پی کی 6.5 فیصد ہے۔
صرف جنگلات میں اضافے اور دیکھ بھال کے ذریعے 2030ء سے پہلے کے اقدامات کا ایک چوتھائی حصہ پورا کیا جا سکتا ہے جس پر عملدرآمد کو یقینی بناتے ہوئے پری انڈسٹریل لیول سے دو درجے سیلسیئس درجہ حرارت کو بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے۔
ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس کی حالیہ رپورٹ کی اجرائیگی کے میزبان ملک سویڈن کے وزیراعظم اسٹیفن لووین نے کہا کہ ”ہیومن ڈویلپمنٹ کی نئی رپورٹ موجودہ وقت کے اہم امور جیسے ماحولیاتی تبدیلی اور عدم مساوات پر زیادہ زور دینے کے ساتھ ساتھ ہمارے من چاہے مستقبل کی سمت کوششوں کو آگے بڑھانے کی ترغیب دیتی ہے۔“
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے منتظم اچیم اسٹینرنے کہا کہ ”اس نئے انڈیکس کی مدد سے ہمیں امید ہے کہ ہر ملک کیلئے مستقبل کی راہ پر ایک نئی بات چیت کا آغاز ہو گا۔ انسان سیارے پر پہلے کی نسبت زیادہ طاقت رکھتے ہیں۔ کورونا وائرس، ریکارڈ توڑ درجہ حرارت اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات کے تناظر میں اب وقت آگیا ہے کہ اس طاقت کو ہماری ترقی کے معنی کی وضاحت کریں جہاں ہمارے کاربن اور کھپت کے نقوش اب پوشیدہ نہیں ہیں۔“