لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کی کوششوں کے سلسلہ میں 9 ہزار سے زائد مستقل ملازمین کو برطرف کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں گزشتہ ماہ 27 نومبر کو 4544 ملازمین کو برطرف کئے جانے سے متعلق خطوط ارسال کئے گئے۔ دیگر چار ہزار ملازمین کی برطرفیوں کے احکامات کسی بھی وقت جاری کئے جانے کا امکان ہے۔ سٹیل ملز کی نجکاری اور ملازمین کی برطرفیوں کے خلاف سٹیل ملز کے ملازمین سراپا احتجاج ہیں۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کی کال پر ’سٹیل ملز بچاؤ تحریک‘ کے نام سے ملک گیر احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
جمعرات کے روز کوئٹہ میں احتجاج کیا گیا جبکہ آج جمعہ کے روز اڑھائی بجے ملیر پریس کلب کراچی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاجائے گا۔ اس تحریک کے سلسلہ میں پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے منعقد کئے جائیں گے اور دیگر ٹریڈ یونینوں کے ساتھ مل کر سٹیل ملز سے ملازمین کی برطرفی اور نجکاری کے خلاف احتجاج کو وسیع بنیادوں پر پھیلایا جائے گا۔
پاکستان سٹیل ملز سوویت یونین کی جانب سے پاکستان کو تحفے میں دی گئی تھی۔ 1973ء میں یہ سٹیل ملز 19ہزار 500 ایکڑ رقبہ اراضی پر قائم کی گئی تھی۔ اپنی پیداوار کے عروج کے وقت میں پاکستان سٹیل ملز میں 24 ہزار محنت کش کام کرتے تھے جبکہ ہزاروں محنت کشوں کا روزگار سٹیل ملز کی وجہ سے لگا ہوا تھا۔
حکمران طبقات نے پاکستان سٹیل ملز کے منافع بخش ادارے کو فروخت کرنے کیلئے برباد کیا۔ 2011ء میں اس کے کل اثاثوں کا تخمینہ 1200 ار ب روپے لگایا گیا۔ ادارے کے اپنے فنڈز سے 38 ارب روپے سے زائد کی رقم اچانک غائب کر دی گئی جس کی وجہ سے ہزاروں ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن کی ادائیگیاں رک گئیں۔ پانچ سال قبل 2015ء میں سٹیل ملز کی پیداوار کو بند کر دیا گیا تھا۔ 13 ہزار مستقل ملازمین کو آہستہ آہستہ نوکریوں سے برطرف کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے جبکہ سٹیل ملز سے وابستہ مختلف شعبوں کے ہزاروں محنت کشوں کا روزگار پہلے ہی ختم کیا جا چکا ہے۔ اس کے بعد اسٹیل ملز کی اراضی کو فروخت کرنے اور سٹیل ملز کو لیز پر دینے جیسے منصوبوں پر عملدرآمد کرنیکی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (پی ٹی یو ڈی سی) کے عہدیداران نے تمام محنت کشوں اور ترقی پسند کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ ہزاروں محنت کشوں کے روزگار کو بچانے اور ایک اہم پیداواری قومی ادارے کو فروخت ہونے سے بچانے کیلئے شروع کی گئی ’اسٹیل ملز بچاؤ تحریک‘ کا حصہ بنیں تا کہ اس تحریک کو وسیع تر عوامی پرتوں میں پھیلاتے ہوئے نہ صرف اسٹیل ملز کی نجکاری کے منصوبے سے حکمرانوں کو روکا جائے بلکہ پی آئی اے، او جی ڈی سی ایل، ریلوے سمیت دیگر منافع بخش قومی اداروں کو فروخت کرنے کی پالیسی کے خلاف عملی جدوجہد کا آغاز کیا جا سکے۔